لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023

سوال:آج کل ایک ایمرجنسی مہندی کون آتی ہے، جسے ہاتھ پر لگانے کے پانچ منٹ بعد ہی رنگ آجاتا ہے اور جب تین چار دن بعد مہندی اترتی ہے تو ایسے اترتی ہے جیسے باریک سی کھال اتررہی ہے۔ کیا ایسی مہندی لگانے کے بعد وضو اور غسل ہوجاتا ہے؟

الجواب باسم ملهم الصواب

اگر اس مہندی سے جسم پر تہہ جمتی ہو اور وہ جسم تک پانی پہنچنے سے مانع ہو تو اس کو دور کیے بغیر وضو اور غسل نہیں ہوگا اور ایسی مہندی لگانا بھی جائز نہیں۔ البتہ اگر مہندی سے جسم پر تہہ نہ جمتی ہو تو وہ مہندی وضو وغسل سے مانع نہیں اور خواتین کے لیے اس کا استعمال جائز ہے۔

(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته (وحناء) ولو جرمه، به يفتی(قوله: به يفتى) صرح به في المنية عن الذخيرة في مسألة الحناء والطين والدرن معللاً بالضرورة. قال في شرحها: ولأن الماء ينفذه لتخلله وعدم لزوجته وصلابته، والمعتبر في جميع ذلك نفوذ الماء ووصوله إلى البدن”. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين/ رد المحتار، 1/ 154)

في فتاوى ما وراء النهر: إن بقي من موضع الوضوء قدر رأس إبرة أو لزق بأصل ظفره طين يابس أو رطب لم يجز وإن تلطخ يده بخمير أو حناء جاز وفي الجامع الصغير: سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي يبقى في أظفاره الدرن أو الذي يعمل عمل الطين أو المرأة التي صبغت أصبعها بالحناء، أو الصرام، أو الصباغ؟ قال: كل ذلك سواء يجزيهم وضوءهم إذ لايستطاع الامتناع عنه إلا بحرج، والفتوى على الجواز من غير فصل بين المدني والقروي، كذا في الذخيرة. وكذا الخباز إذا كان وافر الأظفار، كذا في الزاهدي ناقلاً عن الجامع الأصغر. (الفتاوى الهندية، ۱/۴)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4629 :

لرننگ پورٹل