سوال:السلام علیکم!مجھ پر اس سال کی زکوۃ دو لاکھ روپے ہے، ایک صاحب کو سوالاکھ روپے ہم نے قرض دیا ہوا ہے جس کا ہمیں یقین ہے کہ وہ رقم ہمیں واپس نہیں کرسکتے تو اگر میں وہ رقم ان کو معاف کردوں تو کیا یہ زکوۃ کی رقم میں سے شمار کی جاسکتی ہے کہ اسے منہا کرکے بقیہ زکوۃ کی رقم ادا کردوں؟
الجواب باسم ملهم الصواب
زکوۃ کی ادائیگی کے لئے تملیک ضروری ہے قرض کی رقم معاف کر دینے کی صورت میں چونکہ تملیک نہیں پائی جاتی، اس لئے اس طرح زکوۃ بھی ادا نہیں ہوتی۔ البتہ اگر آپ زکوۃ کی رقم مذکورہ شخص کے حوالے کر دیں اور وہ یہ رقم قرض کی ادائیگی کے طور پر واپس کر دے تو آپ کی زکوۃ اور قرض دونوں ادا ہو جائیں گے۔
وان كان المديون فقيرا فوهب الدين ينوي به زكاة مال عين الواهب لا تسقط عنه زكاة ذلك المال (فتاوی بزازية علي هامش الهندية فصل في هبة الدين من المديون بنية الزكاة)
وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه(الدر المختار، كتاب الزكاة)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4144 :