سوال:السلام علیکم!قربانی کا گوشت کتنے دن تک استعمال کیا جاسکتا ہے؟ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ایسی احادیث موجود ہیں جن میں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع کیا گیا ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
شروع زمانے میں مسلمانوں میں مالی تنگی تھی اس لیے آپ ﷺ نےحکم دیاتھا قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ عرصہ تک ذخیرہ اندوزی نہ کیا جائے، لیکن بعدمیں آپ ﷺ نے اس کی اجازت مرحمت فرمادی تھی۔ لہذا شرعا اس میں کوئی پابندی نہیں ہے جتنا عرصہ چاہے ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے:عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ ضَحَّی مِنْكُمْ فَلَا يُصْبِحَنَّ فِي بَيْتِهِ بَعْدَ ثَالِثَةٍ شَيْئًا»، فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ أَوَّلَ، فَقَالَ: «لَا، إِنَّ ذَاكَ عَامٌ كَانَ النَّاسُ فِيهِ بِجَهْدٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ يَفْشُوَ فِيهِمْ». (صحیح المسلم، کتاب الأضاحی، باب بیان ما کان من النهي…)ترجمہ:’’ حضرت سلمہ بن اکوعؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جس نے قربانی کی ہے تو اس (کے گوشت) میں سے تیسرے دن کے بعد کچھ بھی اپنے پاس نہ رکھے۔ لیکن جب آئندہ سال آیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول قربانی کے گوشت کے بارے میں جس طرح ہم نے گذشتہ سال کیا اس سال بھی اسی طرح کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نہیں (یعنی ایسا کرنا ضروری نہیں) بلکہ گذشتہ سال لوگ (قحط وغیرہ کی وجہ سے) مشقت میں تھے تو میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ یہ گوشت ان میں تقسیم ہو جائے‘‘۔
قال(ويأكل من لحم الأضحية ويطعم الأغنياء والفقراء ويدخر) لقوله-عليه الصلاة والسلام-«كنت نهيتكم عن أكل لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا» ومتی جاز أكله وهو غني جاز أن يؤكله غنيا. (الهداية مع فتح القدیر، کتاب التضحية)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4168 :