میری اہلیہ گھریلو خاتون ہیں، ان کے پاس سونا اور کچھ رقم ہے، اس سال ان پر ۴۴ہزار کی زکوۃ فرض ہوئی تھی، ان کے اکاؤنٹ میں ۵۰ہزا ر روپے ہیں، ہم دو منزلہ گھر میں رہتے ہیں جو کہ ہمارے والد صاحب کا ہے۔ میں ، میری بیوی اور بچہ دوسری منزل میں رہتے ہیں اور میرا چھوٹا بھائی، اس کی فیملی اور والدین پہلی منزل پر رہتے ہیں۔ وہ گھر میں نیا کچن بنوارہےہیں تاکہ ان کی جگہ الگ ہوجائے، گھر میں جب تعمیراتی کام مکمل ہوجائے گاتو میری منزل کا چولہا اور فریج نیچے چلاجائے گااور مجھے نیا خریدنا پڑے گا اور ہمارے پاس ۵۰ ہزار روپے ہی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس رقم سے چولہا اور فریج خرید لیں جو کہ ضرورت کی چیز ہے اور پھر زکوۃ ماہانہ بنیاد پر ادا کریں، یا پھر یہ کہ ہم پہلے زکوۃ ادا کریں اور سونا بیچ کر فریج اور چولہا خریدیں؟
الجواب باسم ملهم الصواب
زکوٰۃ واجب ہونے کے بعد اس کی ادائیگی میں بلاعذر تاخیر کرنا گناہ ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں اولا زکوٰۃ اداکردیں، اس کے بعد گھر کی ضرورت کی اشیاء خریدیں۔ اب اس میں آپ کو اختیار ہے کہ نقد رقم سے اشیاء خریدیں اور سونا بیچ کر زکوٰۃ ادا کریں یا نقد رقم سے زکوٰۃ ادا کریں پھر سونا بیچ کر ضرورت کی اشیاء خریدیں۔
(فيأثم بتأخيرها إلخ) ظاهره الإثم بالتأخير ولو قل كيوم أو يومين لأنهم فسروا الفور بأول أوقات الإمكان. وقد يقال المراد أن لا يؤخر إلی العام القابل لما في البدائع عن المنتقی بالنون إذا لم يؤد حتی مضی حولان فقد أساء وأثم فتأمل. (رد المحتار، كتاب الزكاة)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4313 :