جمعہ کی نماز سے قبل محلے کی مسجد کے امام صاحب نے فرمایا کہ ماسک پہن کر نماز نہیں ہوتی، ناک اور چہرا دوران نماز ڈھکا ہوا نہیں ہونا چاہیے۔ جن افراد نے بھی ماسک پہنا ہوا ہے اتار دیں۔ برائے مہربانی کسی مستند حوالے سے اس بات کی تصدیق کردیں۔
الجواب باسم ملهم الصواب
فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ عام حالات میں بلا عذر ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنے میں دو خرابیاں ہیں، ایک قراءت کا صحیح ادا نہ ہونا اور دوسرا مجوس کے ساتھ مشابہت، لہذا منہ چھپاکر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو اس طرح ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے، جس میں قراءت کرنے میں دشواری نہ ہو،تو نماز درست ہو گی۔ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے قراءت میں دشواری نہ ہو تو نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔
يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر (قوله والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود أنها تحريمية (الدر المختار وحاشية ابن عابدين، كتاب الصلاة،فروع اشتمال الصلاة علی الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4379 :