کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اکثر اوقات موٹر سائیکل میں سفر کرتا رہتا ہوں اور سڑکوں پر نالوں کا گندہ پانی بہتا رہتا ہے تو اس کےچھینٹے کپڑوں پر لگ جاتے ہیں، دورانِ سفر اضافی کپڑے میسر نہیں ہوتے تو ایسی حالت میں نماز بھی پڑھنی ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں کپڑے پاک ہو ں گے یا نہیں اور نماز درست ہوگی یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو پاک کرنے کا کیا طریقہ کار ہو گا؟
الجواب باسم ملهم الصواب
نالوں اور گٹر کا پانی نجاست غلیظہ ہے، اس لیے کپڑوں پر ناپاک پانی کے چھینٹے لگنے کی صورت میں کپڑے ناپاک ہو جائیں گے، ایسے کپڑوں کا حکم یہ ہے کہ اگر نجاست کے چھینٹے اتنی مقدار میں لگے ہوں جن کو جمع کیا جائے تو وہ ایک درہم سے کم ہوں تو اس قدر نجاست معاف ہے اور ان کپڑوں کو دھوئے بغیر ان میں نماز پڑھنا کراہت کے ساتھ جائز ہے۔ اور اگر نجاست اتنی مقدار میں لگی ہو جو ایک درہم کے برابر یا اس سے زائد ہو تو ان کپڑوں کو دھوئے بغیر ان میں نماز درست نہیں۔ کپڑوں کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کپڑے کا جو حصہ ناپاک ہے اسے تین بار دھو کر نچوڑا جائے، یا ٹونٹی کے نیچے رکھ کر اس پر اس قدر پانی بہایا جائے کہ ناپاکی کا اثر زائل ہوجانے کا ظن غالب ہوجائے۔
(قوله: وطين شارع) مبتدأ خبره قوله: عفو والشارع الطريق ط. وفي الفيض: طين الشوارع عفو وإن ملأ الثوب للضرورة ولو مختلطا بالعذرات وتجوز الصلاة معه. اهـ . . . أقول: والعفو مقيد بما إذا لم يظهر فيه أثر النجاسة كما نقله في الفتح عن التجنيس. وقال القهستاني: إنه الصحيح. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين/ رد المحتار، 1/ 324)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر3152 :