لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اکثر اوقات موٹر سائیکل میں سفر کرتا رہتا ہوں اور سڑکوں پر نالوں کا گندہ پانی بہتا رہتا ہے تو اس کےچھینٹے کپڑوں پر لگ جاتے ہیں، دورانِ سفر اضافی کپڑے میسر نہیں ہوتے تو ایسی حالت میں نماز بھی پڑھنی ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں کپڑے پاک ہو ں گے یا نہیں اور نماز درست ہوگی یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو پاک کرنے کا کیا طریقہ کار ہو گا؟ 

الجواب باسم ملهم الصواب

نالوں اور گٹر کا پانی نجاست غلیظہ ہے، اس لیے کپڑوں پر ناپاک پانی کے چھینٹے لگنے کی صورت میں کپڑے ناپاک ہو جائیں گے، ایسے کپڑوں کا حکم یہ ہے کہ اگر نجاست کے چھینٹے اتنی مقدار میں لگے ہوں جن کو جمع کیا جائے تو وہ ایک درہم سے کم ہوں تو اس قدر نجاست معاف ہے اور ان کپڑوں کو دھوئے بغیر ان میں نماز پڑھنا کراہت کے ساتھ جائز ہے۔ اور اگر نجاست اتنی مقدار میں لگی ہو جو ایک درہم کے برابر یا اس سے زائد ہو تو ان کپڑوں کو دھوئے بغیر ان میں نماز درست نہیں۔ کپڑوں کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کپڑے کا جو حصہ ناپاک ہے اسے تین بار دھو کر نچوڑا جائے، یا ٹونٹی کے نیچے رکھ کر اس پر اس قدر پانی بہایا جائے کہ ناپاکی کا اثر زائل ہوجانے کا ظن غالب ہوجائے۔

(قوله: وطين شارع) مبتدأ خبره قوله: عفو والشارع الطريق ط. وفي الفيض: طين الشوارع عفو وإن ملأ الثوب للضرورة ولو مختلطا بالعذرات وتجوز الصلاة معه. اهـ . . . أقول: والعفو مقيد بما إذا لم يظهر فيه أثر النجاسة كما نقله في الفتح عن التجنيس. وقال القهستاني: إنه الصحيح. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين/ رد المحتار، 1/ 324)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر3152 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل