اس سوال کا کثرت سے سامنا رہتا ہے کہ خواتین کے بال کٹوانے کے حوالہ سے احناف کے مفتی بہ قول کی نقلی دلیل کیا ہے؟ اگرچہ کوشش رہتی ہے کہ تقلید کی عافیت کو بیان کیا جائے مگر بعض اوقات بات کی وضاحت درکار ہوتی ہے۔ تو از راہ کرم اس موضوع کی نقلی دلیل کی طرف رہنمائی فرما دیجیے۔
الجواب باسم ملهم الصواب
کسی بالغ یا قریب البلوغ خاتون کے لئے سر کے بال منڈانا اور کٹوانا دونوں ناجائز ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا۔
سنن الترمذي ت شاكر (3/ 248)
عن علي قال: «نهی رسول الله صلی الله عليه وسلم أن تحلق المرأة رأسها»۔
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورت کو حلق کرانے سے منع فرمایا۔
نیز اس میں مردوں کے ساتھ مشابہت بھی ہے اور رسول اللہﷺ نے مردوں کے ساتھ مشابہت کرنے والی خواتین پر لعنت فرمائی ہے۔
صحيح البخاري (7/ 159)
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلی الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال۔
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 407)
قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم علی الرجل قطع لحيته، والمعنی المؤثر التشبه بالرجال اهـ.
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4524 :