فضل اللہ فاؔنی
کبھی تو دیکھیں گے شہرِ شہِ اُمم کے پہاڑ |
بنیں گے رائی جنھیں دیکھتے ہی غم کے پہاڑ |
وہ جس نے دیکھے ہوں اک مرتبہ حرم کے پہاڑ |
نظر میں اُس کی سمائیں گے کیا عجم کے پہاڑ |
رہے پہاڑ کے مانند آپ اپنی جگہ |
اگرچہ توڑے گئے آپ پر ستم کے پہاڑ |
حصارِ جسم سے نکلوں تو طیبہ آ جاؤں |
ہیں میری راہ میں سانسوں کے زیر و بم کے پہاڑ |
زبانِ حال سے کہتا تھا اُن کا رُخ ہر دم |
دکھائے تو مِرے جلوے کے آگے جم کے پہاڑ |
بنیں گے ڈھال خدا کے غضب کے آگے ہمیں |
وہ لطف و رحم کے، وہ جود کے، کرم کے پہاڑ |
یہ اُن کی نعت ہے فاؔنی کوئی غزل تو نہیں |
ردیف و قافیہ کیوں ہوں رہِ قلم کے پہاڑ |