لاگ ان
جمعہ 19 رمضان 1445 بہ مطابق 29 مارچ 2024
لاگ ان
جمعہ 19 رمضان 1445 بہ مطابق 29 مارچ 2024
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 19 رمضان 1445 بہ مطابق 29 مارچ 2024
جمعہ 19 رمضان 1445 بہ مطابق 29 مارچ 2024

ابنِ عباس
معاون قلم کار

اللہ تعالی کے نزدیک دو پسندیدہ کام

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ:«عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ رَجُلَيْنِ:

’’ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ دو بندوں پر بہت خوش ہوتا ہے:

رَجُلٌ ثَارَ (فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ)عَنْ وِطَائِهِ وَلِحَافِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ:

ایک وہ آدمی جو(سردی کی رات میں) اپنے بستر اور لحاف سے نکلے اور اپنے محبوب اہل و عیال کے درمیان سے اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تب اللہ تعالی فرشتوں سے کہتا ہے :

اُنْظُرُوا إِلَى عَبْدِي ثَارَ عَنْ فِرَاشِهِ وَوِطَائِهِ مِنْ بَيْنِ حِبِّهِ وَأَهْلِهِ إِلَى صَلَاتِهِ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي.

دیکھو میرے اس بندے کو اس نے میرے انعام کے حصول اور میرے عذاب سے محفوظ رہنے کے لیے ، اپنے بستر اور لحاف کو چھوڑا اور اپنے محبوب اہل و عیال سے الگ ہو کر نماز میں لگ گیا۔

وَرَجُلٌ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَانْهَزَمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ فِي الِانْهِزَامِ وَمَا لَهُ فِي الرُّجُوعِ فَرَجَعَ حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ

اور دوسرا بندہ وہ ہے جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسے جنگ میں شکست ہو گئی، لیکن راہِ فرار اختیار کرنے کے گناہ سے بچنے اور ثابت قدم رہنے پر ملنے والے اجر کی امید پر وہ مقابلے میں ڈٹا رہا یہاں تک کہ (راہِ وفا میں)اس کا خون بہا دیا گیا

فَيَقُولُ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي وَشَفَقًا مِمَّا عِنْدِي حَتَّى هُرِيقَ دَمُهُ».

تو اس موقعے پر اللہ تعالی فرشتوں سے کہتا ہے: میرے بندے کو دیکھو، یہ میرے انعام کے شوق اور میری سزا کے خوف کے سبب جنگ میں لگا رہا یہاں تک اس نے اپنا خون بہا دیا ‘‘۔(صحیح ابن حبان)

اس حدیث شریف میں دو اعمال کا بیان ہے: ایک نمازِ تہجد، جو انتہائی مشقت والا عمل ہے۔ نیند اور آرام دہ بستر کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑا ہونا اور اس سے راز و نیاز کرنا اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔ دوسرا جہادِ فی سبیل اللہ میں استقامت و جرات کا مظاہرہ۔ اللہ کے راستے میں اپنا گھر بار اوراپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر مصائب اور مشکلات جھیلتے ہوئے باطل سے ٹکرانا اور اپنی جان کی بازی لگا دینا واقعتاً بہت مشکل کام ہے۔ ان دونوں کاموں کو اللہ تعالیٰ نے پسند فرمایا اور خاص طور پر فرشتوں سے مخاطب ہو کر ان کا تذکرہ کیا۔ دعا ہے کہ ہم سب کو نمازِ تہجد کی توفیق اور قیام اللیل کی حلاوت نصیب ہو، اور وقت آنے پر جہاد و قتال کے لیے نکلنا نصیب ہو، آمین۔

لرننگ پورٹل