لاگ ان
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024
لاگ ان
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024
لاگ ان / رجسٹر
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024

ابنِ عباس
معاون قلم کار

تبدیلیٔ جنس: لعنت زدہ فعل

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَعَنَ النَّبِيُّﷺالمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالمُتَرَجِّلاَتِ مِنَ النِّسَاءِ (صحیح البخاري)

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی، مردوں میں سے عورتیں بننے والوں پر اور عورتوں میں سے مرد بننے والیوں پر‘‘۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ ﷺالْمُتَشَبِّهَاتِ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ وَالمُتَشَبِّهِينَ بِالنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ (سنن الترمذي)

’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان مردوں پر بھی لعنت فرمائی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں‘‘۔

عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَعَنَ اللَّهُ الوَاشِمَاتِ وَالمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالمُتَنَمِّصَاتِ، وَالمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، المُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ مَا لِي لاَ أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ(صحیح البخاري)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے لعنت فرمائی گودنے والیوں پر ، گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھیڑنے والیوں پر اور سامنے کے دانتوں میںخوبصورتی کے لیے مصنوعی خلا بنوانے والیوں پر جو اللہ کی تخلیق میں تبدل وتغیر کرتی ہیں اور مجھے کیا ہے کہ میں اُس پر لعنت نہ کروں جس پر اللہ کے نبی ﷺ نے لعنت فرمائی ہے۔

تشریح

پہلی روایت میں وارد لفظ«المُخَنَّثِينَ» کامعنیٰ ہے: ’’عورت جیسا بننے والے مرد‘‘ اور «المُتَرَجِّلاَتِ» سے مراد ’’مردوں جیسا بننے والی عورتیں‘‘۔ یہاں بننے سے مراد ظاہری حلیے، لباس، آواز و اندازِ گفتگو اور چال ڈھال وغیرہ میں ایک دوسرے کی مشابہت کرنا ہے۔ جیسا کہ دوسری روایت میں ایسے لوگوں کے لیے «المُتَشَبِّهِينَ» اور «اَلْمُتَشَبِّهَاتِ»کے الفاظ آئے ہیں یعنی عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے والے مرد اور مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتیں۔ جنسِ مخالف سے تشبہ اختیار کرنا اتنا برا فعل ہے کہ اس فعلِ بد پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی اور لعنت کا مطلب اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محرومی ہے۔

تیسری روایت میں خواتین پر زینت کے بعض مصنوعی طریقوں کے سبب لعنت کی گئی ہے اس روایت کے آخر میں «المُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ» ’’اللہ کی تخلیق کو بگاڑنے والیاں‘‘ کے الفاظ سے اس لعنت کی وجہ کی طرف اشارہ کیا گیا کہ اصل میں زینت کے یہ طریقے اللہ کی تخلیق میں بگاڑ اور تبدل و تغیر کا ذریعہ بنتے ہیں اور اسی وجہ سے ان افعال کے فاعلین پر لعنت کی گئی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلی دو روایات میں مذکور مرد کا عورت جیسا بننے اور عورت کا مرد جیسا بننے پر بھی جو لعنت کی گئی وہ بھی اسی وجہ سے ہے کہ اس میں اللہ کی تخلیق کی مخالفت ہے جو اللہ کی تخلیق میں تبدل و تغیر کا ابتدائی قدم ہے۔

’’ٹرانس جینڈر ایکٹ‘‘ جس کی بعض شقوں کے مضمرات میں ’’تبدیلیِ جنس‘‘ بھی شامل ہے، کے حوالے سے مندرجہ بالا احادیث میں یہ راہنمائی ہے کہ جب ظاہری امور میں جنسِ مخالف کی تشبیہ اختیار کرنا اس قدر برا کام ہے کہ اللہ کی لعنت کا موجب بنتا ہے تو اندازہ کیجیے کہ کسی مکمل مرد کا محض اپنی choiceپر عورت بننا یا بطورِ عورت اپنا اندراج کرانا اور عورتوں جیسے حقوق حاصل کرنا یا کسی مکمل عورت کا محض اپنی پسند کے مطابق جنسِ مخالف اختیار کرنا کس قدر قابلِ لعنت اور قابلِ نفرین کام ہے۔

لرننگ پورٹل