سید صبیح الدین صبیح رحمانی
معروف نعت گو شاعر
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے |
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے |
میں صرف دیکھ لوں اک بار صبحِ طیبہ کو |
بلا سے پھر مری دنیا میں شام ہو جائے |
تجلیات سے بھر لوں میں کاسئہ جاں |
کبھی جو ان کی گلی میں قیام ہو جائے |
حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے |
حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے |
حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل |
سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے |
ملے مجھے بھی زبان ِ بو صیری ؔو جامیؔ |
مرا کلام بھی مقبول ِعام ہو جائے |
مزہ تو جب ہے فرشتے یہ قبر میں کہہ دیں |
صبیحؔ! مدحت خیر الانام ہو جائے |