لاگ ان
بدھ 22 جمادی الاول 1445 بہ مطابق 06 دسمبر 2023
لاگ ان
بدھ 22 جمادی الاول 1445 بہ مطابق 06 دسمبر 2023
لاگ ان / رجسٹر
بدھ 22 جمادی الاول 1445 بہ مطابق 06 دسمبر 2023
بدھ 22 جمادی الاول 1445 بہ مطابق 06 دسمبر 2023

فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی

دورانِ حج مکہ میں نمازِ قصر

سوال: ہم ابھی مکے میں ہیں اور اتوار کو منیٰ روانگی ہے۔ یہ مکے میں پانچ دن بن گئے ہیں۔ عرفات سے واپسی کے بعد ہم مکے میں مزید پندرہ دن سے زیادہ قیام کریں گے۔ کیا ہمیں ابھی نماز ِ قصر اور حج کے بعد مکمل نماز پڑھنی ہوگی؟

جواب: حج کے دوران آدمی مقیم اس وقت شمار ہوگا جب آٹھ ذی الحجہ سے پہلے تک پندرہ دن مکہ میں قیام کرچکا ہو۔ اگر آٹھ ذی الحجہ سے پہلے پندرہ روز قیام نہیں ہوا تو حج کے دوران منٰی وعرفات وغیرہ میں قصر کیا جائے گا۔ لہذا ٍآپ پر حج سے قبل نماز کو قصر کرنا لازمی ہے، اسی طرح منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں بھی نماز قصر ہی لازمی ہے، البتہ حج کے بعد چوں کہ مکہ مکرمہ میں پندرہ روز ٹھہرنے کی نیت ہے، لہٰذا اُس وقت مکمل نماز پڑھنا لازمی ہے۔

ولو نوى الإقامة خمسة عشر يوما في موضعين فإن كان كل منهما أصلا بنفسه نحو مكة ومنى والكوفة والحيرة لا يصير مقيما وإن كان أحدهما تبعا للآخر حتى تجب الجمعة على سكانه يصير مقيما (الفتاوي الهندية، كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر)

لرننگ پورٹل