لاگ ان
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024
لاگ ان
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024
لاگ ان / رجسٹر
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024
بدھ 15 شوال 1445 بہ مطابق 24 اپریل 2024

ابنِ عباس
معاون قلم کار

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِﷺ : «أُعْطِيَتْ أُمَّتِي خَمْسَ خِصَالٍ فِي رَمَضَانَ، لَمْ تُعْطَهَا أُمَّةٌ قَبْلَهُمْ: خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَتَسْتَغْفِرُ لَهُمُ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُفْطِرُوا وَيُزَيِّنُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ يَوْمٍ جَنَّتَهُ ثُمَّ يَقُولُ يُوشِكُ عِبَادِي الصَّالِحُونَ أَنْ يُلْقُوا عَنْهُمُ الْمَئُونَةَ وَالْأَذَى وَيَصِيرُوا إِلَيْكِ وَيُصَفَّدُ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ فَلَا يَخْلُصُوا فِيهِ إِلَى مَا كَانُوا يَخْلُصُونَ إِلَيْهِ فِي غَيْرِهِ وَيُغْفَرُ لَهُمْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ» قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَهِيَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنَّ الْعَامِلَ إِنَّمَا يُوَفَّى أَجْرَهُ إِذَا قَضَى عَمَلَهُ» (مسند احمد)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میری امت کو رمضان کے متعلق پانچ چیزیں دی گئیں جو پہلے کسی امت کو نہیں دی گئی تھیں۔ہمارے روزے دار کے منھ کی باس اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے ۔فرشتے ان کے لیے دعاے مغفرت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ روزہ افطار کر لیں ۔ اللہ تعالٰی روزانہ جنت کو سجاتے ہیں اور اس سے فرماتے ہیں قریب ہے کہ میرے بندے مشقت و کُلفت کا شکار ہو کر تیری طرف (آرام پانے ) آئیں۔ اور اس مہینے میں سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے اور وہ (گمراہی پھیلانے میں ) اتنی بھاگ دوڑ نہیں کر سکتے جتنی دوسرے مہینوں میں کرتے ہیں ۔ رمضان کی آخری رات میں میرے امتیوں کو بخش دیا جاتا ہے ۔پوچھا گیا: یا رسول اللہ! کیا یہی لیلۃ القدر ہے؟ فرمایا: نہیں، لیکن (مغفرت اس اصول کے تحت کی جاتی ہے کہ ) جب مزدور اپنا کام مکمل کرتا ہے تو اسے اس کا اجر دے دیا جاتا ہے‘‘۔

فائدہ

باس سے مراد وہ بو ہے جو بھوکا پیاسا رہنے سے منھ میں پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ بدبو مراد نہیں ہے جو دانت صاف نہ کرنے سے پیدا ہو جائے۔ فرشتے روزے دار کے لیے دعا کرتے ہیں اس میں اشارہ ہے کہ روزے دار کی اپنی دعا بھی قبول ہو تی ہے جیسا کہ دوسری روایات میں صراحت سے ذکر ملتا ہے لہذا دورانِ روزہ دعا کرتے رہنا چاہیے ۔ روزے میں جب بھی مشقت لاحق ہو تو سوچ لینا چاہیے کہ جنت میں ہماری مہمان نوازی کا انتظام ہو رہا ہے ۔ ماہِ رمضان میں شیطانوں کی گمراہ کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے لہذا چاہیے کہ عبادت میں محنت کی جائے ۔ رمضان کی آخری رات ، چاہے وہ جفت ہو یا طاق ، مغفرت کی رات ہے اور مغفرت کی وجہ وظیفۂ رمضان کی تکمیل ہے، لہذا مغفرت کی رات میں مغفرت طلب کرنا اور مغفرت کے لائق امور یعنی عبادت و ذکر و اذکار بجا لانا ، اللہ کی مغفرت کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا باعث ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ لَمَحْلُوفُ رَسُولِ اللَّهِﷺ «مَا أَتَى عَلَى الْمُسْلِمِينَ شَهْرٌ خَيْرٌ لَهُمْ مِنْ رَمَضَانَ وَلَا أَتَى عَلَى الْمُنَافِقِينَ شَهْرٌ شَرٌّ لَهُمْ مِنْ رَمَضَانَ وَذَلِكَ لِمَا يُعِدُّ الْمُؤْمِنُونَ فِيهِ مِنَ الْقُوَّةِ لِلْعِبَادَةِ وَمَا يُعِدُّ الْمُنَافِقُونَ فِيهِ مِنْ غَفَلَاتِ النَّاسِ وَعَوْرَاتِهِمْ هُوَ غَنْمٌ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغْتَبِنُهُ الْفَاجِرُ» (مسند احمد)’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں: میں قسم اٹھاتا ہوں جس کی قسم رسول اللہﷺ نے اٹھائی تھی کہ آپﷺ نے فرمایا: مسلمانوں کے لیے رمضان سے بہتر مہینا کوئی نہیں ہے اور منافقوں پر رمضان سے برا مہینا کوئی نہیں ہے۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ مسلمان اس میں عبادت کے لیے قوت پاتے ہیں جبکہ منافقین لوگوں کی پوشیدہ غلطیوں کوتاہیوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں ۔ یہ مہینا مومن کے لیے غنیمت ہے جبکہ فاجر و فاسق شخص اسے ضائع کرتا ہے‘‘۔

فائدہ

حدیث میں رمضان کے بہترین ہونے کی وجہ بیان کی گئی اور وہ عبادت میں محنت اور اس کے لیے اوقات کو فارغ کرنا ہے۔ لہذا ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ امورِ عبادت میں مشغول رہنا چاہیے۔ منافقین سے حقیقی یعنی اعتقادی منافق بھی مراد ہو سکتے ہیں لیکن امکان یہ بھی ہے کہ اس سے مراد عملی منافق یعنی بعض منافقانہ اعمال میں ملوث ،فاسق و فاجر مسلمان ہوں ۔ دونوں صورتوں میں حدیث کا مفاد یہ ہے کہ غیبت اور عیب جوئی منافقانہ اعمال ہیں اور روزے کے اجر و ثواب کو ضائع کرتے ہیں ۔اس لیے عام زندگی میں بھی اور بالخصوص رمضان میں لوگوں کے برے ذکر سے سختی سے اجتناب کرنا چاہیے۔

لرننگ پورٹل