لاگ ان
منگل 14 شوال 1445 بہ مطابق 23 اپریل 2024
لاگ ان
منگل 14 شوال 1445 بہ مطابق 23 اپریل 2024
لاگ ان / رجسٹر
منگل 14 شوال 1445 بہ مطابق 23 اپریل 2024
منگل 14 شوال 1445 بہ مطابق 23 اپریل 2024

فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی

سوال: آج کل شادی کی تقریب میں ولیمہ بھی کیا جارہا ہے، کہ نکاح والے دن ہی ولیمہ بھی کردیا جاتا ہے اور لڑکی اور لڑکے والے آدھا آدھا خرچہ برداشت کرلیتے ہیں، اس کا نام انھوں نے ’’شلیمہ‘‘ رکھا ہوا ہے۔ سوال یہ کہ کیا اس طرح آدھا آدھا خرچہ برداشت کرکے اس دن ولیمہ کرنا جائز ہوگا؟ نیز اگر پورا خرچہ لڑکے والے ہی برداشت کریں تب بھی کیا نکاح کے ساتھ اسی دن فوراً ولیمہ کرلینا شریعت میں جائز ہے؟

جواب: عام طور پر ولیمے کے نام سے جو کھانا کھلایا جاتا ہے اس کی تین صورتیں رائج ہیں: پہلی یہ کہ باقاعدہ نکاح کے انعقاد سے پہلے ہی کھانا کھلایا جائے، یہ بالاتفاق ولیمۂ مسنونہ نہیں ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ نکاح اور رخصتی یعنی زفاف کے بعد کھانا کھلایا جائے یہ بالاتفاق ولیمۂ مسنونہ ہے اور ولیمے کا اصل مصداق اور افضل ترین صورت یہی ہے ۔ تیسری صورت یہ ہے کہ باقاعدہ ایجاب و قبول کے ذریعے نکاح منعقد ہو جانے کے بعد اور رخصتی و زفاف سے پہلے کھانا کھلایا جائے، اس صورت کو بھی فقہاے کرام نے ولیمہ کہا۔ اس لیے نکاح کے بعد اور زفاف سے پہلے کوئی کھانا کھلائے تو اس سے بھی ولیمے کی سنت ادا ہو جائے گی اور ان شاء اللہ ثواب بھی ملے گا۔لہذا صورتِ مسئولہ میں لڑکے کے گھر والے ولیمے کی ان تین صورتوں میں سے کوئی بھی صورت اختیار کر سکتے ہیں اور بہتر یہی ہے کہ ولیمہ کا پورا خرچہ لڑکا یا اس کے اہلِ خانہ ہی اٹھائیں، ولیمے کے اخراجات کا بوجھ لڑکی کے گھر والوں پر نہ ڈالیں کیونکہ لڑکی کے گھر والوں کی طرف سے نکاح کے موقعے پر کھانے کا انتظام کرنا مسنون نہیں ۔

وقت الولیمة:اختلف الفقهاء في وقت الولیمة :فذهب الحنفیة والمالکیة في المشهور وابن تیمیة إلی أن الولیمة تکون بعد الدخول۔ وقال الشافعیة بأن وقت الولیمة الأٔفضل بعد الدخول ،وأن وقتها موسع من حین العقد فیدخل وقتها به۔ویقرب من هذا الإتجاه ماقاله المرداوي الأولیٰ أن یقال وقت الاستحباب موسع من عقد النکاح إلی انتهاء أیام العرس لصحة الأخبار في هذا وهذا ،وکمال السرور بعد الدخول ۔ولکن جرت العادة بفعلها قبل الدخول یسیر. وذهب الحنابلة والحنفیة في قول والمالکیة في قول کذلک إلی أنه تسن الولیمة عند العقد. ویری بعض الحنفیة أن الولیمة العرس تکون عند العقد وعند الدخول(الموسوعة الفقهیة الکویتیة، حرف الواو، ولیمة، إجابة الدعوة إلى الوليمة، الشروط المعتبرة في الوليمة نفسها، ثانيا: وقت الوليمة)

والله أعلم بالصواب

لرننگ پورٹل