لاگ ان
جمعہ 17 شوال 1445 بہ مطابق 26 اپریل 2024
لاگ ان
جمعہ 17 شوال 1445 بہ مطابق 26 اپریل 2024
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 17 شوال 1445 بہ مطابق 26 اپریل 2024
جمعہ 17 شوال 1445 بہ مطابق 26 اپریل 2024

ابنِ عباس
معاون قلم کار

تعلیم و تعلم سے بے رغبتی کی مذمت

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى رضی الله عنه قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِﷺذَاتَ يَوْمٍ فَأَثْنَى عَلَى طَوَائِفَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ لَا يُفَقِّهُونَ جِيرَانَهُمْ وَلَا يُعَلِّمُونَهُمْ وَلَا يَعِظُونَهُمْ وَلَا يَأْمُرُونَهُمْ وَلَا يَنْهَوْنَهُمْ

حضرت عبد الرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے خطاب فرمایا جس میں مسلمانوں کے کچھ گروہوں کی تعریف فرمائی پھر آپﷺ نے فرمایا:’’(علم والے )لوگوں کو کیا ہوگیا کہ وہ اپنے پڑوسیوں میں دین کی سمجھ نہیں پیدا کرتے ، نہ انھیں تعلیم دیتے ہیں اور نہ انھیں وعظ و نصیحت کرتے ہیں نہ انھیں نیکی کا حکم دیتے ہیں اور نہ ہی انھیں برائی سے روکتے ہیں

وَمَا بَالُ أَقْوَامٍ لَا يَتَعَلَّمُونَ مِنْ جِيرَانِهِمْ وَلَا يَتَفَقَّهُونَ وَلَا يَتَّعِظُونَ وَاللَّهُ لَيُعَلِّمَنَّ قَوْمٌ جِيرَانَهُمْ وَيُفَقِّهُونَهُمْ وَيَعِظُونَهُمْ وَيَأْمُرُونَهُمْ وَيَنْهَوْنَهُمْ وَلْيَتَعَلَّمَنَّ قَوْمٌ مِنْ جِيرَانِهِمْ وَيَتَفَقَّهُونَ وَيَتَفَطَّنُونَ أَوْ لَأُعَاجِلَنَّهُمُ الْعُقُوبَةَ

اور لوگوں کو کیا ہو گیا کہ اپنے پڑوسی (اہلِ علم ) سے علم نہیں حاصل کرتے اور نہ ہی ان سے دین میں سمجھ حاصل کرتے ہیں اور نہ ہی ان سے نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ خدا کی قسم اُن لوگوں کو اپنے پڑوسیوں کو پڑھانا ہو گا اور انھیں فقاہت سکھانا ہو گی اور ان کے وعظ و نصیحت کا اہتمام کرنا ہو گا اور انھیں نیکی کا حکم دینا ہو گا اور انھیں برائی سے روکنا ہو گا اور ان پڑوسیوں کو بھی اپنے اہلِ علم سے علم حاصل کرنا ہو گا اور ان سے فقاہت و سمجھ داری سیکھنا ہو گی یا پھر میں ان کو جلد ہی سزا دوں گا ۔

ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ قَوْمٌ مَنْ تَرَوْنَهُ عَنَى بِهَؤُلَاءِ قَالَ الْأَشْعَرِيِّينَ هُمْ قَوْمٌ فُقَهَاءُ وَلَهُمْ جِيرَانٌ جُفَاةٌ مِنْ أَهْلِ الْمِيَاهِ وَالْأَعْرَابِ فَبَلَغَ ذَلِكَ الْأَشْعَرِيِّينَ فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ ﷺفَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرْتَ قَوْمًا بِخَيْرٍ وَذَكَرْتَنَا بِشَرٍّ فَمَا بَالُنَا

پھر آپ ﷺ منبر سے اتر کر اندر تشریف لے گئے۔ لوگ آپس میں چہ می گوئیاں کرنے لگے: ’’آپ ﷺکا روے سخن کس طرف تھا‘‘۔کسی نے کہا آپ ﷺکا اشارہ اشعری قبیلے کی طرف تھا۔ وہ قومِ فقہا ہیں اور ان کے پڑوسی پانیوں کے پاس رہنے والے دیہاتی لوگ ہیں۔ یہ بات اشعریوں تک پہنچی تو وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور کہا: ’’یا رسول اللہ آپ نے لوگوں کا اچھا ذکر کیا اور ہمارا ذکر برائی کے ساتھ کیا‘‘۔

فَقَالَ لَيُعَلِّمَنَّ قَوْمٌ جِيرَانَهُمْ وَلَيُفَقِّهَنَّهُمْ وَلَيُفَطِّنَنَّهُمْ وَلَيَأْمُرَنَّهُمْ وَلَيَنْهَوْنَهُمْ وَلَيَتَعَلَّمْنَ قَوْمٌ مِنْ جِيرَانِهِمْ وَيَتَفَطَّنُونَ وَيَتَفَقَّهُونَ أَوْ لَأُعَاجِلَنَّهُمُ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا

آپ ﷺ نے فرمایا:’’(اہلِ علم) لوگوں کو اپنے پڑوسیوں کو علم سکھانا ہو گا اور انھیں فقاہت اور سمجھ سکھانا ہو گی اور انھیں برائی سے روکنا ہو گا اور انھیں نیکی کا حکم کرنا ہو گا اور ان کو برائی سے روکنا ہو گا اور ان(عوام) کو بھی اپنے اہلِ علم سے علم حاصل کرنا پڑے گا اور ان سے فقہ فی الدین اور سمجھ داری سیکھنا ہو گی ورنہ میں انھیں جلد دنیا ہی میں سزا دوں گا۔

فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّه أَنُفَطِّنُ غَيْرَنَا فَأَعَادَ قَوْلَهُ عَلَيْهِمْ وَأَعَادُوا قَوْلَهُمْ أَنُفَطِّنُ غَيْرَنَا فَقَالَ ذَلِكَ أَيْضًا فَقَالُوا: أَمْهِلْنَا سَنَةً فَأَمْهَلَهُمْ سَنَةً لِيُفَقِّهُونَهُمْ وَيُعَلِّمُونَهُمْ وَيُفَطِّنُونَهُمْ

لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ کیا ہمیں دوسروں کو پڑھانا سکھانا ہوگا، آپﷺ نے اپنی پہلی والی بات ہی دہرائی۔ ان لوگوں نے پھر سوال کیا: ’’یا رسول اللہ کیا ہمیں واقعی دوسروں کو تعلیم دینا ہو گی؟‘‘۔ آپﷺ نے وہی بات پھر دہرائی۔ ان لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں ایک سال کی مہلت دیں۔ آپ ﷺ نے انھیں ایک سال کی مہلت دی تاکہ وہ اپنے پڑوسیوں کو علمِ دین اور فقاہت و سمجھ داری سکھا سکیں ۔

ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِﷺهَذِهِ الْآيَةَ ﴿لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ﴾[المائدة: ۷۸] (المعجم الکبیر)

پھر آپ ﷺنے یہ آیت پڑھی:’’لعنت کی گئی بنی اسرائیل میں سے کفر کرنے والوں پر داود اور عیسی ابن مریم علیہما السلام کی زبانی یہ اس سبب سے تھی کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حدوں کو توڑتے تھے‘‘۔

فائدہ : حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ جہاں اہلِ علم کی ذمے داری ہے کہ وہ علمِ دین کے فروغ کے لیے کام کریں وہیں عوام الناس کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ اہلِ علم سے رابطہ کر کے ان سے استفادہ کریں۔ نیز فقہ ، وعظ و ارشاد، امر بالمعروف و نہی عن المنکر وغیرہ علم دین ہی کے مختلف شعبے ہیں۔

لرننگ پورٹل