رونق فزاے محفل کون و مکاں ہو تم |
فرماں رواے مملکتِ دوجہاں ہو تم |
ہستی تمہاری باعثِ تکوینِ دہر ہے |
واللہ، کائنات کی روحِ رواں ہو تم |
دنیا کے فیلسوف تمھیں کیا سمجھ سکیں |
ہے ماوراے عقل وہ منزل، جہاں ہو تم |
بوبکر اور علی ہیں اسی گلستاں کے پھول |
جس گلستاں کے شاہ عرب ؛باغباں ہو تم |
دنیا تمہارے جلووں کی آئینہ دار ہے |
ہر چند چشمِ اہلِ جہاں سے نہاں ہو تم |
پھر دینِ حق پہ یورشِ افواجِ کفر ہے |
آقا غلام ڈھونڈھ رہے ہیں کہاں ہو تم |