لاگ ان
جمعہ 10 شوال 1445 بہ مطابق 19 اپریل 2024
لاگ ان
جمعہ 10 شوال 1445 بہ مطابق 19 اپریل 2024
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 10 شوال 1445 بہ مطابق 19 اپریل 2024
جمعہ 10 شوال 1445 بہ مطابق 19 اپریل 2024

﴿عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهَا قَالَتْ:كَانَ رَسُولُ اللَّهﷺ إِذَا دَخَلَ رَمَضَانَ شَدَّ مِئْزَرَهُ،

ثُمَّ لَمْ يَأْتِ فِرَاشَهُ حَتَّى يَنْسَلِخَ﴾ (صحیح ابن خزیمه)

’’رسول اللہ ﷺ کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہتی ہیں کہ جب رمضان کا مہینا آتا تو نبی کریمﷺ اپنا ازار کس لیتے اور پھر رمضان گزرنے تک بستر پہ نہ آیا کرتے‘‘۔

امیر صنعانی اس کی شرح میں فرماتے ہیں:’’ازار مضبوط کرنا ، عبادت میں محنت اور بیوی کی مقاربت ترک کرنے کے لیے کنایہ ہے۔اس سے ماہ رمضان میں نبی کریمﷺ کی ریاضت اور اجتناب شہوات کا پتا چلتا ہے۔ اور مومن کے لیے یہی طرز عمل پسندیدہ ہے البتہ بعض روایات میں یہ طرز عمل آخرے عشرے کے بارے میں بھی نقل ہوا ہے‘‘۔ (التنویر شرح جامع الصغیر)

امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یہ عنوان لگایا ہے :  بَاب اسْتِحْبَاب تَرْكِ الْمَبِيتِ عَلَى الْفِرَاشِ فِي رَمَضَانَ إِذِ الْبَائِتُ عَلَى الْفِرَاشِ أَثْقَلُ نَوْمًا، وَأَقَلُّ نَشَاطًا لِلْقِيَامِ مِنَ النَّائِمِ عَلَى غَيْر الْفُرُشِ الْوَطِيئَةِ الْمُمَهَّدَةِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ’’رمضان میں بستر پر رات بسر کرنے کو ترک کرنے کی پسندیدگی کیونکہ بستر پر رات بسر کرنے والا نیند سے بوجھل ہو جاتا ہے اور ایسے شخص میں قیام کے لیے نشاط بھی ، بغیر اچھے بستر کے سوانے والے سے کم ہوتا ہے‘‘ مراد یہ ہے کہ انسان رمضان میں زیادہ تر عبادت میں مصروف رہے اور عام دنوں کے نرم بچھونوں سے اجتناب کرے تاکہ نیند میں اشتغال زیادہ نہ بڑھے۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ بچھونوں سے اجتناب ، عبادت میں نشاط کے لیے تجویز کیا جا رہا ہے لہذا اس معاملے میں خود پر اتنی سختی کرنا بھی مناسب نہ ہو گا کہ انسان کسی جسمانی بیماری کا شکار ہو کر فرض عبادات سے بھی محروم رہ جائے بلکہ ہر انسان کو اپنے احوال و ظروف کا خیال کرتے ہوئے اپنے عام دنوں کے آرام و آسائش کو کم کرنا چاہیے۔

ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجیے میں خود کو خصی (جنسی تعلقات کے لیے ناکارہ )بنا لوں، آپ ﷺ نے فرمایا : )) خِصَاءُ أُمَّتِي الصِّيَامُ وَالْقِيَامُ (( (مسند احمد) ’’میری امت کا خصی پن روزے اور قیام میں ہے‘‘۔مطلب یہ ہے روزہ اور شب بیداری کی مشقت، بغیر کسی جسمانی تبدیلی کے تمھیں جنسی عمل کی طرف سے بے رغبت کیے رکھے گی۔ویسے تو یہ دونوں عمل عام زندگی کے لیے بیان کیے گئے ہیں لیکن رمضان میں قدرتی طور پر یہ دونوں چیزیں انسان کو حاصل ہوتی ہیں کہ انسان دن کا روزہ رکھے اور شب کو قیام کرے، ان دو کاموں سے انسان اپنی شہوت کو توڑے گا۔ انھی دو کی طرف اشارہ کیا گیا اس فرمان پاک میں : ((الصِّيَامُ وَالْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَقُولُ الصِّيَامُ أَيْ رَبِّ مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ وَالشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ، وَيَقُولُ الْقُرْآنُ: مَنَعْتُهُ النَّوْمَ بِاللَّيْل فَشَفِّعْنِي فِيهِ قَالَ فَيُشَفَّعَانِ)) (مسند احمد)’’روزہ اور قران قیامت والے دن بندے کے حق میں سفارش کریں گے، روزہ کہے گا: اے میرے رب: میں نے اس بندے کو دن میں کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا، پس تو اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما، اور قرآن کہے گا: اے میرے رب! میں نے بندے کو رات میں نیند سے روکے رکھا، تو اس کے لیے میری سفارش قبول فرما، پس ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی‘‘۔

لرننگ پورٹل