مولانا محمد ذکی کیفی
ابنِ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع، معروف شاعر
اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم |
جا پڑیں قدموں پہ اُن کے، جن کے کہلاتے ہیں ہم |
آپ کا جب ذکر چھِڑتا ہے کسی عنوان سے |
گوش بر آواز بزمِ دوجہاں پاتے ہیں ہم |
جیسے صحرا میں بگولہ، جیسے دریا میں حَباب |
سوے طیبہ اس طرح سے جھومتے جاتے ہیں ہم |
آپ کے در کے گدائے بے نوا بن کر رہیں |
یہ ملِے دولت تو ہر دولت کو ٹھکراتے ہیں ہم |
کوئی عالَم ہو، انہی کا نام ہے وردِ زباں |
ایک نغمہ ہے جسے ہرساز پر گاتے ہیں ہم |
زندگی کی ہرکٹھن منزل میں جب بھی دیکھیے |
آپ کے نقشِ قدم کو رہنما پاتے ہیں ہم |