اقباؔل عظیم (۱۹۱۳۔۲۰۰۰ء)
معروف شاعر
کہاں میں کہاں مدحِ ذاتِ گرامی |
میں سعدیؔ، نہ رومیؔ، نہ قدسیؔ، نہ جامیؔ |
پسینے پسینے ہوا جا رہا ہوں |
کہاں یہ زباں اور کہاں نامِ نامی |
سلام اس شہنشاہ ِ ہر دو سرا پر |
درود اس امامِ صفِ انبیا پر |
پیامی تو بے شک سبھی محترم ہیں |
مگر اﷲ اﷲ خصوصی پیامی |
فلک سے زمیں تک ہے جشنِ چراغاں |
کہ تشریف لاتے ہیں شاہِ رسولاں |
خوشا جلوہِ ماہتابِ مجسّم |
زہے آمدِ آفتاب تمامی |
کوئی ایسا ہادی دکھا دے تو جانیں |
کوئی ایسا محسن بتا دے تو جانیں |
کبھی دوستوں پر نظر احتسابی |
کبھی دشمنوں سے بھی شیریں کلامی |
اطاعت کے اقرار بھی ہر قدم پر |
شفاعت کا اقرار بھی ہر نظر میں |
اصولًا خطاؤں پہ تنبیہ لیکن |
مزاجاً خطاکار بندوں کے حامی |
یہ آنسو جو آنکھوں سے میری رواں ہیں |
عطاے شہنشاہ ِ کون و مکاں ہیں |
مجھے مل گیا جامِ صہباے کوثر |
میرے کام آئی میری تشنہ کامی |
فقیروں کو کیا کام طبل و عَلم سے |
گداؤں کو کیا فکر جاہ و حشم کی |
عباؤں قباؤں کا میں کیا کروں گا |
عطا ہو گیا مجھ کو تاجِ غلامی |
انھیں صدقِ دل سے بُلا کے تو دیکھو |
ندامت کے آنسو بہا کے تو دیکھو |
لیے جاؤ اقباؔل نامِ محمدؐ |
شفاعت کا ضامن ہے اسمِ گرامی |