مولانا محمد زکی کیفیؔ(۱۹۲۶۔۱۹۷۵ء)
معروف شاعر،ابنِ مفتی محمد شفیعؒ
کیا صف شکن تھے جنگ سے نالاں؟ نہیں نہیں |
کیا شیردل تھے کفر سے ترساں؟ نہیں نہیں |
کیا غازیوں میں شوقِ شہادت کی تھی کمی |
کم ہو گئی تھی غیرتِ ایماں؟ نہیں نہیں |
کیا سرد ہوگئے تھے جوانوں کے حوصلے |
کیا ڈرگئے تھے حاملِ قرآں؟ نہیں نہیں |
کیا سو گئے تھے قوم کے جانباز سرفروش |
غافل تھے کیا وطن کے نگہباں؟ نہیں نہیں |
کیا اپنی سرحدوں کی حفاظت کے واسطے |
کافی نہیں تھی فوج ِ دلیراں؟ نہیں نہیں |
کیا عرصہ گاہِ جنگ میں ہنگامِ کارزار |
کم پڑ گیا تھا جنگ کا ساماں؟ نہیں نہیں |
کیا اہلِ شہر جنگ کی حالت میں خوش نہ تھے |
کیا مرد و زن تھے خوف سے لرزاں؟ نہیں نہیں |
کیا اہلِ ملک تنگ تھے اس حرب و ضرب سے |
کیا ہو گئی تھی قوم پریشاں؟ نہیں نہیں |
کیا اپنے ملک وقوم کی عزت کے واسطے |
لڑنا نہ جانتے تھے مسلماں؟ نہیں نہیں |
کیا بڑھ گئی تھی کفر کی یلغار اس قدر |
رکتا نہیں تھا کُفر کا طوفاں؟ نہیں نہیں |
پھر کس لیے یہ صورتِ حالات ہوگئی |
بازی ابھی لگی تھی ابھی مات ہو گئی |
برباد کیوں ہوا یہ گلستاں جواب دو |
اے قاتلانِ غیرتِ ایماں! جواب دو |
کس دل سے تم نے ذلتِ اسلام کی قبول؟ |
کہتا ہے تم سے خونِ شہیداں جواب دو |
لاکھوں کٹے تھے جس کی حفاظت کے واسطے |
کیوں دے دیا وہ ہاتھ سے میداں، جواب دو |
کس پر بھروسہ کر کے کروڑوں عوام کو |
چھوڑا ہے تم نے بے سروساماں، جواب دو |
وہ اپنے سرفروش جو کوہِ وقار تھے |
کیوں ہیں اسیرِ حلقۂ زنداں، جواب دو |
ہے کن گھروں میں آتشِ نمرود شعلہ زن |
کیوں کر رہا ہے کُفر چراغاں، جواب دو |
ہر چپۂ زمین پہ خوں کس کا جذب ہے |
کس نے کیا ہے خون یہ ارزاں، جواب دو |
ڈھاکہ پہ کیا قیامتِ صغریٰ گزر گئی |
کیوں ارضِ چاٹگام ہے گریاں، جواب دو |
لاشیں پڑی ہیں کس کی، یہ سلہٹ کی خاک پر |
جیسور کس لیے ہوا ویراں، جواب دو |
کتنے دلوں میں اُتری ہے سنگین کُفر کی |
کس کس کا سر ہے خون میں غلطاں، جواب دو |
سونپے تھے تم کو لختِ جگر اپنے قوم نے |
کیا اس لیے تھی خون کی افشاں، جواب دو |
تم نے کیا تھا عہدِ وفا ملک و قوم سے |
اب کیا ہوا وہ عہد، وہ پیماں جواب دو |
کس دل سے ملک و قوم کی تذلیل کی گئی؟ |
غداریوں کی شوق سے تشکیل کی گئی؟ |
اِس غدْر اِس فریب میں کس کس کا ہاتھ ہے؟ |
کس کس طرح شکست کی تکمیل کی گئی؟ |
ہر لب پہ یہ سوال ہیں ان کا جواب دو |
غارت گرانِ خونِ شہیداں جواب دو |