الطاف حسین حالیؔ
بنے ہیں مدحتِ سلطانِ دو جہاں کے لیے |
سخن زباں کے لیے اور زباں دہاں کے لیے |
وہ شاہ، جس کا عدو جیتے جی جہنم میں |
عداوت اُس کی عذابِ الیم جاں کے لیے |
وہ شاہ، جس کا مُحِب اَمْن و عافیت میں مُدام |
محبت اس کی حصارِ حصیں اماں کے لیے |
گھر اس کا مَورِدِ قرآن و مَهْبَطِ جبریلؑ |
در اس کا کعبۂ مقصود انس و جاں کے لیے |
سِپِہر گرْمِ طواف اُس کی بارگاہ کے گرد |
زمین سر بسجود اُس کے آستاں کے لیے |
مدینہ مرجع و ماواے اہلِ مکہ ہوا |
مکیں سے رتبہ یہ حاصل ہوا مکاں کے لیے |
اسی شرَف کے طلب گار تھے کلیمؑ و مسیحؑ |
نوید امّتِ پیغمبرِ زماں کے لیے |
شفیعِ خلق سراسر خدا کی رحمت ہے |
بشارت امتِ عاصی و ناتواں کے لیے |
شفاعتِ نبویؐ ہے وہ برقِ عصیاں سوز |
کہ حکمِ خس ہے جہاں کفر دو جہاں کے لیے |
خدا کی ذات کریم اور نبیؐ کا خُلق عظیم |
گنہ کریں تو کریں رخصت انس و جاں کے لیے |
حریفِ نعتِ پیمبر نہیں سخن حالیؔ |
کہاں سے لایئے اِعجاز اس بیاں کے لیے |