عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، مَرَّ النَّبِيُّﷺ عَلَى رَجُلٍ، وَهُوَ يُعَاتِبُ أَخَاهُ فِي الحَيَاءِ، يَقُولُ: إِنَّكَ لَتَسْتَحْيِي، حَتَّى كَأَنَّهُ يَقُولُ: قَدْ أَضَرَّ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ: «دَعْهُ، فَإِنَّ الحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ».(بخاري)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ: نبی کریمﷺ کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو اپنے بھائی پر حیا کی وجہ سے ناراض ہو رہا تھا۔ وہ اس سے کہہ رہا تھا کہ تم بہت شرماتے ہو ، یعنی وہ یہ کہہ رہا تھا کہ تم حیا کی وجہ سے اپنا نقصان کر لیتے ہو۔ چنانچہ رسول اللہﷺ نے اس سے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو بے شک حیا ایمان میں سے ہے‘‘۔
یعنی بہت زیادہ جری ہو جانا اور ہر معاملے میں آگے آگے رہنا، ہر موقعے پر گفتگو میں حصہ لینا یہ کوئی پسندیدہ بات نہیں ہے۔ شرم و حیا، کم گوئی اور خود نمائی سے اجتناب مطلوبہ اوصاف ہیں۔ ان اوصاف کو اختیار کرنے میں رکاوٹ بننا اور ان سے منع کرنا درست نہیں۔