حضرت سید نفیس الحسینی شاہ نفیس رقم رحمہ اللہ
الٰہی محبوبِ کُل جہاں کو دل و جگر کا سلام پہنچے |
نفَس نفَس کا درود پہنچے، نظر نظر کا سلام پہنچے |
بِساط عالم کی وسعتوں سے، جہانِ بالا کی رفعتوں سے |
مَلَک مَلَک کا درود اترے، بشَر بشَر کا سلام پہنچے |
حضور کی شام شام مہکے، حضور کی رات رات جاگے |
ملائکہ کے حسیں جِلَو میں، سحر سحر کا سلام پہنچے |
زبانِ فطرت ہے اس پہ ناطق، بہ بارگاہِ نبیٔ صادق |
شجر شجر کا درود جائے، حجر حجر کا سلام پہنچے |
رسولِ رحمت کا بارِ احساں تمام خلقت کے دوش پر ہے |
تو ایسے محسن کو بستی بستی، نگر نگر کا سلام پہنچے |
مرا قلم بھی ہے ان کا صدقہ، مرے ہنر پر ہے ان کا سایہ |
حضورِ خواجہ مرے قلم کا، مرے ہنر کا سلام پہنچے |
یہ التجا ہے کہ روزِ محشر گناہ گاروں پہ بھی نظر ہو |
شفیعِ امت کو ہم غریبوں کی چشمِ تر کا سلام پہنچے |
نفیسؔ کی بس دعا یہی ہے، فقیر کی اب صدا یہی ہی |
سوادِ طیبہ میں رہنے والو کو عمر بھر کا سلام پہنچے |