فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی
سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ میرے پاس کمیٹی میں تقریبا ایک لاکھ پچاس ہزار جمع کیا ہوا ہے اور دو لاکھ ادھار ہے۔ مجھ پر قرض ہونے کی بناپر بھی قربانی واجب ہے یا نہیں جبکہ میرے پاس گزر بسر کا کوئی بندوبست بھی نہیں ہے۔ کیا مجھے ادھار لے کر قربانی کرنی ہوگی؟
جواب:ذی الحجہ دسویں تاریخ کو اپنے مال کا حساب لگائیں۔ سونا، چاندی، نقد رقم، تجارت کی نیت سے خریدا ہوا مال اور ضرورت سے زائد سامان، ان میں سے جو کچھ آپ کی ملکیت میں موجود ہے، ان کی مجموعی قیمت لگاکر کمیٹی میں جمع شدہ رقم کو مجموعے میں شامل کریں، پھر آپ کے ذمے جو قرض ہے، اس کو اس مجموعے سے منہا(Minus) کریں، اس کے بعد بقیہ مال کو دیکھیں، اگر وہ نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کے بقدر ہے تو آپ کے ذمے قربانی واجب ہے، اگر نصاب سے کم ہے تو آپ کے ذمے قربانی واجب نہیں۔
ولو كان عليه دين بحيث لو صرف فيه نقص نصابه لا تجب (الفتاوی الهندية (5/ 292)