لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان / رجسٹر
جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

تحریر و تخریج: ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی
استاذ کمپیوٹر سائنس، ایم ٹی یو، آئر لینڈ

کمپیوٹر سائنس نے دنیا میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے۔ چاہے وہ سمندر میں زیرِ آب چلنے والی آبدوز ہو یا آسمانوں کی بلندیوں پر اُڑتےہوئے ہوائی جہاز، وہ پٹرول پمپ پر لگا فیول بتانے والا پینل ہو یا دماغ میں فٹ ہونے والی چھوٹی سی چپ، ہمیں ہر جگہ کمپیوٹر سائنس کے شاہ کار نظر آتے ہیں، اور ان میں کلیدی کردار کمپیوٹر سافٹ ویئر کا ہوتا ہے جس کی مدد سے کمپیوٹر ہارڈ ویئر یا آسان الفاظ میں مائیکرو پروسیسر کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ کمپیوٹر سافٹ ویئر کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں: پہلی قسم Proprietaryسافٹ ویئرز کی ہے یعنی وہ سافٹ ویئر جو کسی کمپنی یاادارے کی ملکیت ہوتے ہیں اور ان کو استعمال کرنے کے لیے باقاعدہ فیس دے کر لائسنس حاصل کیا جاتا ہے۔ مائیکرو سافٹ ونڈوز آپریٹنگ سسٹم اس کی ایک مثال ہے۔ نیز ان پروپرائیٹیری سافٹ ویئرز میں اگر کوئی تبدیلی کرنی ہے یا کوئی خرابی واقع ہوتی ہے تو متعلقہ کمپنی ہی اس مسئلے کو حل کرتی ہے۔ عمومی طور پر پروپرائیٹیری سافٹ ویئرز کا سورس کوڈ بھی صارفین کے ساتھ شیئر نہیں کیا جاتا اور سافٹ ویئر بنانے والی پروپرائیٹیری کمپنی ہی کا سافٹ ویئر پر مکمل کنٹرول ہوتا ہے۔ دوسری سافٹ ویئر کی قسم کو اوپن سورس سافٹ ویئرز کہا جاتا ہے یعنی وہ کمپیوٹر سافٹ ویئرز جن کو استعمال کرنے کے لیے کوئی فیس ادانہیں کرنی ہوتی اور ہر کوئی ان کو استعمال کرسکتا ہے۔ اوپن سورس سافٹ ویئرز کو عمومی طور پر پروگرامرز یا ڈیویلپرز کی ایک ٹیم یعنی کمیونٹی چلاتی ہے اور وہی اس کے اندر نِت نئی ترمیمات اور تبدیلیاں کرتی ہے اور کسی ممکنہ خرابی کی صورت میں وہی کمیونٹی مل جل کر اس کا حل نکالتی ہے، لینکس آپریٹنک سسٹم؛ اوپن سورس سافٹ ویئر کی ایک مثال ہے۔ اوپن سورس سافٹ ویئر کے اندر بھی لائسنس ہوتا ہے ، ان میں مقبول BSD, GPU General Public License اور MIT License ہیں جس کے تحت کوئی بھی شخص یا ادارہ ان سافٹ ویئرز کو استعمال، ان میں ترمیمات اورحتیٰ کہ ان کا کمرشل استعمال بھی کرسکتا ہے۔ 

بٹ کوائن کرپٹو کرنسی بھی ایک اوپن سورس ”بلاک چین“ سافٹ ویئر پروجیکٹ ہے جو کہ GitHub پر موجود ہے اور اس کو MIT License حاصل ہے، یعنی اس کے کوڈ کو کوئی بھی ڈاؤنلوڈ کر سکتا ہے، استعمال کرسکتا ہے، اس میں تبدیلی کرکے اس سے ایک نیا سافٹ ویئر (کرپٹو کرنسی) بنا سکتا ہے حتیٰ کہ اس کا کمرشل استعمال بھی کرسکتا ہے۔ جو جو کمپیوٹر پروگرامرز اس بٹ کوائن اوپن سورس پروجیکٹ کا حصہ ہیں، ان کی کی گئی بٹ کوائن کوڈ میں تبدیلیاں اور اضافات، اور وہ کس ادارے سے وابسطہ ہیں، ان میں سے کچھ کے نام بٹ کوائن ویب سائٹ اور ایم آئی ٹی کی ڈیجیٹل کرنسی انیشیٹیو پر بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ تو بنیادی بات یہ ہے کہ دیگر اوپن سورس سافٹ ویئر پروجیکٹ کی طرح بٹ کوائن کے سورس کوڈ کا انتظام بھی کمپیوٹر پروگرامز کی ایک ٹیم سنبھالتی ہے، جس کو Bitcoin Core Development Team کہا جاتا ہے، یہی کور ٹیم ووٹنگ کے ذریعے بٹ کوائن کے کوڈ میں ترمیمات اور اضافات کرتی ہے اور کسی مجوزہ ترمیم کو شامل کرنے نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ 

بٹ کوائن کے اندر کوڈ میں ترامیم کرنے کیلئے بٹ کوائن امپرومنٹ پروپوزل (BIP) کا طریقۂ کار رائج ہے۔ بٹ کوائن کی اپنی ویب سائٹ پر دی گئی BIP 2 کی وضاحت کے مطابق وہ عمومی طور پر فیصلہ سازی کے اندر آزاد ہیں اور بٹ کوائن صارفین ہی فیصلہ کرتے ہیں کہ بٹ کوائن کے اندر کون سی تبدیلیاں کرنی ہیں اور یہ ڈی سینٹر لائزڈ طریقۂ کار کے مطابق ہوتا ہے۔ البتہ جب کسی تصفیہ طلب مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو پھر کور ٹیم محتاط فیصلہ کرتی ہے، مگر یہ مکمل طور پر واضح نہیں کہ اس کا طریقۂ کار کیا ہوتا ہے اور آخری فیصلہ کس کا ہوتا ہے۔ یہ ترامیم دو طرح کی ہوسکتی ہیں: ایک سافٹ فورک اور دوسری ہارڈ فورک۔ BIP 9کے مطابق سافٹ فورک کی صورت میں واضح مائنرز کی اکثریت ہونی چاہیے تب وہ ترمیم کی جاتی ہے۔ ہارڈ فورک ہونے کی صورت میں پوری بٹ کوائن اکانومی کو اس تبدیلی کو اختیار کرنا ہوتا ہے جس میں بٹ کوائن رکھنے والے، بٹ کوائن ایکسچینج اور سروس مہیا کرنے والے لازمی شامل ہوں۔ اس وقت سو سے زائد ترامیم سوفٹ فورک اور ہارڈ فورک کی صورت میں بٹ کوائن کوڈ کے اندر واقع ہوگئی ہیں۔ ان میں کئی ہارڈ فورک بھی شامل ہیں یعنی اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں نئی کرپٹو کرنسیاں بنی ہیں۔ 

 جس طریقے سے سینٹرل بینک شرحِ سود کو اوپر نیچے کردیتا ہے اور مانیٹری پالیسی پر اثر انداز ہوتا ہے، اسی طریقے سے بٹ کوائن کے اندر بھی بٹ کوائن اکانومی کو خاص لوگ کنٹرول کرتے ہیں۔ مثلاً بٹ کوائن کلائنٹ ورژن Bitcoin-Qt version 0.8.2 کے اندر بٹ کوائن کور ٹیم نےخود ہی فیصلہ کرکے ٹرانزیکشن کی فیس 0.0005 BTCسے 0.0001 BTC کم کردی۔ یہ بھی کہا جاتا ہےکہ بٹ کوائن ہمیشہ بڑی چین کو سپورٹ کرتی ہے، مگر یہ کہنا سائنسی طور پرمکمل درست نہیں۔ مثلاً ۲۰ مارچ ۲۰۱۳ ء کو BIP 50 کے تحت بٹ کوائن میں ایک ہارڈ فورک ہوا، اس کے تحت جو بٹ کوائن کی بڑی چین تھی اس کو اختیار کرنے کے بجائے چھوٹی چین کو اختیار کیا گیا اور اس کے لیے اس وقت کے دو بڑے مائننگ پولز BTC Guild اور Slush کا سہارا لیتے ہوئے چھوٹی چین کو اختیار کیا گیا۔ یہ فیصلہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بٹ کوائن اکانومی میں چند اکائیوں نے اکثریت کے فیصلے کو رد کیا۔ لہذا یہ دعویٰ کرنا کہ بٹ کوائن کے کمپیوٹر کوڈ کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا، اس کو کوئی کنٹرول نہیں کرتا، اور اس میں وقتاً فوقتاً کوئی ترمیم نہیں کر سکتا، یہ سائنسی طور پر درست نہیں۔ 

سافٹ ویئرز کی اپنی قدر ہوتی ہے، ان کا استعمال کیا جاتا ہے، ان سے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے اور ان کی خرید وفروخت بھی کی جا سکتی ہے۔ مثلاً ایڈوب سافٹ ویئر کو گرافک ڈیزائنگ میں استعمال کیا جاتا ہے اور، اوریکل سافٹ ویئرکے ذریعے سے ریکارڈ کو محفوظ کیا جاتا ہے۔ جب ہم بٹ کوائن بلاک چین سافٹ ویئر کی بات کرتے ہیں تو اصل میں ہم ایک” بلاک چین“ سافٹ ویئرکی بات کر رہے ہوتے ہیں، یعنی ایک ایسا سافٹ ویئر جس کے اندر ریکارڈ (یعنی بٹ کوائن) کا اندراج کیا گیا ہے۔ لہذا بلاک چین سافٹ ویئر کو دوسرے سافٹ ویئر جیسے ڈیٹا بیس مینجنٹ سسٹم پر محمول کیا جا سکتا ہے۔ مگر”بٹ کوائن کرپٹو کرنسی“ بذاتِ خودکوئی سافٹ ویئر نہیں ہے، نہ اس کو سافٹ ویئر کی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے اور نہ اس سے ذاتی انتفاع حاصل کیا جا سکتا ہے اور نہ یہ دوسرے کمپیوٹر پروگرامز اور ایپلی کیشنز کی طرح ہے۔ بٹ کوائن کرپٹو کرنسی محض چند نمبروں کا ”بٹ کوائن بلاک چین سافٹ ویئر“ میں اندراج ہے۔ لہذا ”بٹ کوائن کرپٹو کرنسی“ نہ ہی حسّی وجود رکھتی ہےاور نہ ہی ڈیجیٹل وجود، اس سے ذاتی انتفاع بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا، اس کی اپنی ذاتی کچھ قدر نہیں اور یہ محض تصوراتی نمبروں کا ”بٹ کوائن بلاک چین سافٹ ویئر“ میں اندراج ہے۔ آپ اسی ”بٹ کوائن سافٹ ویئر“ کے کوڈ کو لے لیجیے اور اس کے اندر بٹ کوائن کے بجائےمحض تصوراتی زمینوں کی ملکیت کا اندراج کردیجیے تو کیا محض تصوراتی زمینوں کے بلاک چین سافٹ ویئر میں اندراج سے کوئی حقیقی طور پر زمین کا مالک بن جائے گا؟ نہیں، ہر گز نہیں! بس یہی کچھ حال بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کا ہےکہ سب سے پہلے جس نے مائننگ کی، اس کو بطور انعام ۵۰ بٹ کوائن BTC تخلیق کرکے دیے گئے یعنی یہ فرض کرلیا گیا کہ جو مائننگ میں کامیاب ہوگا اس کے ان ۵۰ بٹ کوائن کا اندراج بٹ کوائن بلاک چین سافٹ ویئر میں اس کے ایڈریس کے ساتھ کر دیا گیا۔

 خلاصہ یہ کہ مروجہ معاشی نظام میں حکومت اور سینٹرل بینک معاشی نظام کو کنٹرول اور ریگولیٹ کرتے ہیں اور یہ ملک کے عوام، پارلیمنٹ اور عدالتوں کے سامنے جوابدہ بھی ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کے اندر بٹ کوائن کور ڈیویلپر ٹیم، مائننگ پولز اور بڑے بڑے بٹ کوائن ایکسچینج بٹ کوائن کی اکانومی کو مجموعی طور پر کنٹرول کرتے ہیں، انھی کی اجارہ داری ہے اور وہ کسی کے آگے جوابدہ بھی نہیں۔

لرننگ پورٹل