شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم
نائب صدر، جامعہ دارالعلوم کراچی
آپ کی نعت کیا کہوں؟ سیدِ خلقِ کِردگار |
جلوہ گرِ الست کے سب سے حسین شاہ کار |
آپ کے وصف میں سدا لفظ و بیاں فگندہ سر |
آپ کی نعت کے حضور، شعر ہمیشہ شرم سار |
کون و مکاں کی رفعتیں آپ کے نقشِ پا کی دھول |
شمس و قمر کے دائرے آپ کی راہ کا غبار |
آپ ہیں قلب و روح کی سلطنتوں کے تاج ور |
آپ ہیں بامِ قدس پر حسنِ ازل کے راز دار |
آپ کی اتباع میں دونوں جہاں چمن چمن |
زیست بھی جس سے دل نواز، گور و کفن بھی لالہ زار |
آپ سے پہلے ہر طرف ظلم و ستم کا راج تھا |
آپ کے دم سے کِھل اٹھی عدل کی فصلِ نو بہار |
آپ کے دم سے دور کی خالقِ کائنات نے |
روحِ زمیں کی تشنگی، چشمِ فلک کا انتظار |
صدیوں سے جو حقیقتیں گمرہیوں میں دَفْن تھیں |
آپ کی اک پکار سے ہو گئیں ساری آشکار |
وہم و گماں کے دشت میں بھٹکے ہوئے تھے قافلے |
آپ کے دم سے پا گئے علم و یقین کا قرار |
جہل کا میل اتار کر، وہم کی گرد جھاڑ کر |
اُمّی نے لہلہا دیے حکمتِ دیں کے سبزہ زار |
ارض و سماں سے عرش تک آپ کی عظمتوں کی دھوم |
پھر بھی ہمارے درد میں فرشِ زمیں پہ اشک بار |
اتنے درود آپ پر جتنی خدا کی نعمتیں |
اتنے سلام آپ پر جن کا نہ ہو سکے شمار |