صبیح رحمانی
معروف نعت گو شاعر
لب پر نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے |
میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے |
اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں |
اپنا سب کچھ گنبدِ خضریٰ کل بھی تھا اور آج بھی ہے |
پست و ہ کیسے ہوسکتا ہے جس کو حق نے بلند کیا |
دونوں جہاں میں اُن کا چرچا کل بھی تھا اور آج بھی ہے |
بتلا دو گستاخِ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے |
دین پہ مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے |
سب ہو آئے اُن کے در سے، جا نہ سکا تو ایک صبیحؔ |
یہ کہ اِک تصویر ِتمنا، کل بھی تھا اور آج بھی ہے |