لاگ ان

جمعرات 16 ربیع الاول 1446 بہ مطابق 19 ستمبر 2024

لاگ ان

جمعرات 16 ربیع الاول 1446 بہ مطابق 19 ستمبر 2024

لاگ ان / رجسٹر
جمعرات 16 ربیع الاول 1446 بہ مطابق 19 ستمبر 2024

جمعرات 16 ربیع الاول 1446 بہ مطابق 19 ستمبر 2024

ز مہجوری بر آمد جانِ عالمﷺ

حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ فضائلِ درود شریف میں لکھتے ہیں: مولانا جامی نور الله مرقده و أعلی الله مراتبه

یہ نعت کہنے کے بعد جب ایک مرتبہ حج کے لیے تشریف لے گئے تو ان کا ارادہ یہ تھا کہ روضۂ اقدس کے پاس کھڑے ہو کر اس نظم کو پڑھیں گے۔ جب حج کے بعد مدینہ منورہ کی حاضری کا ارادہ کیا تو امیرِ مکہ نے خواب میں حضورِ اقدسﷺکی زیارت کی، حضورِ اقدسﷺنے خواب میں ان کو یہ ارشاد فرمایا کہ اس کو (جامی کو) مدینہ نہ آنے دیں ۔

 امیر ِمکہ نے ممانعت کر دی ۔ مگر ان پر جذب وشوق اس قدر غالب تھا کہ یہ چھپ کر مدینہ منورہ کی طرف چل دیے۔ امیر مکہ نے دوبارہ خواب دیکھا، حضورﷺنے فرمایا:’’وہ آرہا ہے، اس کو یہاں نہ آنے دو‘‘۔ امیر نے آدمی دوڑائے اور اُن کو راستے سے پکڑوا کر بلایا ، اُن پر سختی کی اور جیل خانے میں ڈال دیا۔

 اس پر امیر کو تیسری مرتبہ حضورِ اقدس ﷺ کی زیارت ہوئی، حضورﷺنے ارشاد فرمایا: یہ کوئی مجرم نہیں، بلکہ اس نے کچھ اشعار کہے ہیں جن کو یہاں آکر میری قبر پر کھڑے ہو کر پڑھنے کا ارادہ کر ہاہے، اگر ایسا ہوا تو قبر سے مصافحے کے لیے ہاتھ نکلے گا جس میں فتنہ ہوگا۔ اِس پر ان کو جیل سے نکالا گیا اور بہت اعزاز و اکرام کیا گیا۔

(فتنہ ہوگا یعنی عوام میں سے ناواقف اور لاعلم لوگ اس سے فتنے میں پڑ جائیں گے،نائب مدیر)

مثنوی مولانا جامی رحمۃ اللہ علیہ

01. ز مہجوری بر آمد جانِ عالم                      ترَحُّم یا نبیَ اللّٰه ترَحُّم

02. نه آخر رحمةٌ لِلْعالمینی                            زمحروماں چرا غافل نشینی

03. زخاک اے لالهٔ سیراب برخیز                 چو نرگس خواب چند از خواب بر خیز

04. بروں آور سر از بردِ یمانی                     کہ روے تست صبحِ زندگانی

05. شبِ اندوه ما را روز گرداں                     زرویت روزِ ما فیروز گرداں

06. به تن در پوش عنبربوےجامہ                  بسر بر بند کا فوری عمامہ

07. فرود آویز از سرگیسواں را                     فگن سایه بپا سروِ رواں را

08. ادیمِ طائفے نعلین پاکن                        شراک از رشتهٔ جاں ہاے ماکن

09. جہانے دیدہ کردہ فرشِ راه اند                 چو فرش اقبال پابوسِ تو خواہند 

10. زحجره پاےدرصحنِ حرم نِه                     بفرقِ خاکِ ره بوساں قدم نِہ

11. بده دستی ز پا افتادگاں را                        بکن دلدار یے دلدادگاں را

12. اگر چہ غرقِ دریاے گنا ہم                    فتادہ خشک لب بر خاکِ راہم

13. تو ابرِ رحمتی آں بہ کہ گاہے                    کنی بر حال لب خشکاں نگا ہے

14. خوشا کِز گِردره سویت رسیدیم                 بدیده گَرد از کویت کشیدیم

15. بمسجد سجدۂ شكرانه کردیم                      چراغت رازجاں پروانه کردیم

16. بگردِ روضه ات گشتیم گستاخ                   دلم چوں پنجرهٔ سوراخ سوراخ

17. زدیم از اشک ابرِچشم بے خواب              حریمِ آستانِ روضه ات آب

18. گہے رُفتیم زاں ساحت غبارے               گہے چیدیم زوخاشاک و خارے

19. ازاں نورِ سوادِ دیده دادیم                       وزیں بر ریش دل مرہم نہادیم

20. بسوے منبرت ره بر گرفتیم                   ز چہرهپا یه اش در زر گرفتیم 

21. ز محرابت بسجدہ کام جستیم                      قدم گاہت بخونِ دیده شستیم

22. بپاے ہرستوں قدر است کردیم              مقام راستاں درخواست کردیم

23. زداغِ آرزویت بادلِ خوش                  زدیم از دل بہر قندیل آتش

24. کنوں گرتن نہ خاکِ آں حریم است          بحمد اللہ که جاں آں جامقیم است

25. بخود در مانده ام از نفسِ خود راے              ببین در ماندهٔ چندیں بخشاے

26. اگر نبود چو لطفت دست یارے                زدستِ ما نیاید ہیچ کارے

27. قضامی افگند از راه ما را                        خدا را از خدا در خواهما را 

28. که بخشد از یقیں اول حیاتے                   دہد آنگه بکارِ دیں ثباتے 

29. چوہولِروزِ رُستاخیز خیزد                     بآتش آبروے ما نریزد

30. کند با ایں ہمہ گمراہیٔما                     تُرااِذنِ شفاعت خواہی ما

31. چوچوگاں سرفگنده آوری روے             بمیدانِ شفاعت امتی گوے

32. بحسنِ اہتمامت کارِ جامیؔ                      طفیلِ دیگراں یا بد تمامی

ترجمہ

01. آپ کے فراق سے کائناتِ عالم کا ذرہ ذرہ جاں بلب ہے اور دم توڑ رہا ہے۔ اے رسولِ خدا! نگاہِ کرم فرمائیے۔ اے ختم المرسلین رحم فرمائیے۔

02. آپ یقیناً رحمۃ للعالمین ہیں، ہم حرماں نصیبوں اور ناکامانِ قسمت سے آپ کیسے تغافل فرما سکتے ہیں۔

03. اے لالہ خوش رنگ اپنی شادابی اور سیرانی سے عالم کو مستفید فرمائیے اور خوابِ نرگسیں سے بیدار ہو کر ہم محتاجانِ ہدایت کے قلوب کو منور فرمائیے۔

04. اپنے سرِ مبارک کو یمنی چادروں کے کفن سے باہر نکالیے کیونکہ آپ کا روے انور صبحِ زندگانی ہے۔

05. ہماری غم ناک رات کو دن بنا دیجیے اور اپنے جمالِ جہاں آرا سے ہمارے دن کو فیروزمندی و کامیابی عطا کر دیجیے۔

06. جسمِ اطہر پر حسبِ عادت عنبر بیز لباس آراستہ فرمائیے اور سفید کا فوری عمامہ زیبِ سر فرمائیے۔

07. اپنی عنبر بار و مشکیں زلفوں کو سرِ مبارک سے لٹکا دیجیے تاکہ اُن کا سایہ آپ کے با برکت قدموں پر پڑے (کیونکہ مشہور ہے کہ قامتِ اطہر و جسمِ انور کا سایہ نہ تھا، لہذا گیسوے شبگوں کا سایہ ڈالیے)

08. حسبِ دستور طائف کے مشہور چمڑے کی مبارک نعلین (پاپوش ) پہنیے اور ان کے تسمے اور پٹیاں ہمارے رشتۂ جاں سے بنائیے۔

09. تمام عالم اپنے دیدہ و دل کو فرشِ راہ کیے ہوئے اور بچھائے ہوئے ہے اور فرشِ زمین کی طرح آپ کی قدم بوسی کا فخر حاصل کرنا چاہتا ہے۔

10.حجرۂ شریف یعنی گنبدِ خضرا سے باہر آ کر صحنِ حرم میں تشریف رکھیے۔ راہِ مبارک کے خاک بوسوں کے سر پر قدم رکھیے۔

11. عاجزوں کی دستگیری بے کسوں کی مدد فرمائیے اور مخلص عشاق کی دل جوئی و دل داری کیجیے۔

12. اگرچہ ہم گناہوں کے دریا میں از سرتا پا غرق ہیں لیکن آپ کی راہِ مبارک پر تشنہ و خشک لب پڑے ہیں۔

13. آپ ابرِ رحمت ہیں، شایانِ شانِ گرامی ہے کہ پیاسوں اور تشنہ لبوں پر ایک نگاہِ کرم بار ڈالی جائے۔ 

14. ہمارے لیے کیسا اچھا وقت ہوتا کہ ہم گردِ راہ سے آپ کی خدمتِ گرامی میں پہنچ جاتے اور آنکھوں میں آپ کے کوچۂ مبارک کی خاک کا سرمہ لگاتے۔

15.مسجدِ نبوی میں دوگانہ شکر ادا کرتے، سجدہ ٔشکر بجالاتے، روضۂ اقدس کی شمعِ روشن کا اپنی جانِ حزیں کو پروانہ بناتے۔

16. آپ کے روضۂ اطہر اور گنبدِ خضرا کے اس حال میں مستانہ اور بے تابانہ چکر لگاتے کہ دل صد مہ ہاے عشق اور وفورِ شوق سے پاش پاش اور چھلنی ہوتا۔

17. حریمِ قدس اور روضۂ پُر نور کے آستانۂ محترم پر اپنی بے خواب آنکھوں کے بادلوں سے آنسو برساتے اور چھڑکاؤ کرتے۔

18.کبھی صحنِ حرم میں جھاڑو دے کر گرد و غبار کو صاف کرنے کا فخر اور کبھی وہاں کے خس و خاشاک کو دور کرنے کی سعادت حاصل کرتے۔

19. گو گرد و غبار سے آنکھوں کو نقصان پہنچتا ہے، مگر ہم اس سے مرد مک چشم کے لیے سامانِ روشنی مہیا کرتے اور گو خس و خاشاک زخموں کے لیے مضر ہے مگر ہم اس کو جراحتِ دل کے لیے مرہم بناتے۔

20.آپ کے منبر شریف کے پاس جاتے اور اس کے پاے مبارک کو اپنے عاشقانہ زرد چہرے سے مَل مَل کر زرین و طلائی بناتے۔

21.آپ کے مصلّاے مبارک و محراب شریف میں نماز پڑھ پڑھ کر تمنائیں پوری کرتے اور حقیقی مقاصد میں کامیاب ہوتے اور مصلّےمیں جس جاے مقدس پر آپ کے قدمِ مبارک ہوتے تھے اُس کو شوق کے اشکِ خونیں سے دھوتے۔

22. آپ کی مسجدِ اطہر کے ہر ستون کے پاس ادب سے سیدھے کھڑے ہوتے اور صدیقین کے مرتبے کی درخواست و دعا کرتے۔

23. آپ کی دل آویز تمناؤں کے زخموں اور دل نشین آرزوؤں کے داغوں سے (جو ہمارے دل میں ہیں ) انتہائی مسرت کے ساتھ ہر قندیل کو روشن کرتے۔ 

24. اب اگر چہ میرا جسم اس حریمِ انور و شبستانِ اطہر میں نہیں ہے لیکن خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ روح وہیں ہے۔

25. میں اپنے خود بین وخود راے نفسِ امارہ سے سخت عاجز آ چکا ہوں، ایسے عاجز و بےکس کی جانب التفات فرمائیے اور بخشش کی نظر ڈالیے۔

26. اگر آپ کے الطاف کریمانہ کی مدد شاملِ حال نہ ہوگی تو ہم عضؤِ معطل و مفلوج ہو جائیں گے اور ہم سے کوئی کام انجام نہ پاسکے گا۔

27.ہماری بدبختی ہمیں صراطِ مستقیم و راہِ خدا سے بھٹکا رہی ہے۔ خدارا ہمارےلیے خداوند قدوس سے دعا فرمائیے۔ 

28.(یہ دعا فرمائیے) کہ خداوندِ قدوس اوّ لاً ہم کو پختہ یقین اور کامل اعتقاد کی عظیم الشان زندگی بخشے اور پھر احکامِ دین میں مکمل استقلال اور پوری ثابت قدمی عطا فرمائے۔

29. جب قیامت کی حشر خیزیاں اور اُس کی زبر دست ہول ناکیاں پیش آئیں تو مالکِ یوم الدین، رحمٰن و رحیم ہم کو دوزخ سے بچا کر ہماری عزت بچائے۔

30. اور ہماری غلط روی اور صغیرہ و کبیرہ گناہوں کے باوجود آپ کو ہماری شفاعت کے لیے اجازت مرحمت فرمائے کیونکہ بغیر اس کی اجازت، شفاعت نہیں ہو سکتی ہے۔

31. ہمارے گناہوں کی شرم سے آپ سر خمیدہ چوگاں کی طرح میدانِ شفاعت میں سرجھکا کر ( نفسی نفسی نہیں بلکہ) يَا ربّ امّتی امّتی فرماتے ہوئے تشریف لائیں۔

32. آپ کے حسنِ اہتمام اور سعیِ جمیل سے دوسرے مقبول بندگانِ خدا کے صدقے میں غریب جامیؔ کا بھی کام بن جائےگا۔

 

لرننگ پورٹل