حماس کے نمایاں رہنما جو طوفان الاقصیٰ میں شہیدہوئے
گذشتہ سال ۷، اکتوبر میں جنگ کے آغاز کے بعد سے آج تک حماس کے جن سرکردہ رہنماؤں کے خلاف اسرائیل نے قاتلانہ کارروائیاں کی ہیں ان کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
فائق المبحوح: ۷، اکتوبر کے بعد اسرائیل نے تحریک اور اس کے عسکری بازو ’’القسام بریگیڈز‘‘ کے متعدد رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جن میں سے حماس کی داخلی سلامتی سروس کے آپریشنز کے سربراہ فائق المبحوح کی شہادت کا واقعہ بھی ہے۔ المبحوح حماس کی وزارتِ داخلہ میں بریگیڈیئر جنرل کے عہدے پر فائز تھے، جبکہ ان کا نام اس کے مسلح ونگ کی عسکری سرگرمیوں سے منسلک نہیں تھا، لیکن وہ اس تحریک کی شہری سرگرمیوں کو منظم کرنے والے سب سے بااثر لوگوں میں سے ایک تھے۔
مروان عیسیٰ: دوسرے قائدمروان عیسیٰ ہیں جنھوں نے غزہ کی پٹی میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ڈپٹی کمانڈر کے طور پر کام کیا اور 7، اکتوبر کو ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔ انھیں ایک بہت پراسرار شخصیت سمجھا جاتا تھا۔ وہ جسمانی معذوری کا بھی شکار تھے۔ اس سے قبل بھی اسرائیل نے ان کے خلاف متعدد قاتلانہ کارروائیاں کیں مگر وہ بچ گئے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے قتل کی تصدیق حماس یا اسرائیل نے نہیں کی بلکہ اس کا اعلان امریکہ کی طرف سے آیا ہے۔
ایمن نوفل: القسام کی دوسری اہم شخصیت مروان عیسیٰ کے قریبی رہنما ایمن نوفل کو اسرائیل نے 17، اکتوبر کو نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ وہ القسام بریگیڈز کی ملٹری کونسل کے رکن اور غزہ کی پٹی میں سینٹرل ریجن بریگیڈ کے کمانڈر تھے۔ انھوں نے حماس کے میزائل سسٹم کو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اور اسی طرح وہ اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت آپریشن کے منصوبہ سازوں میں سے ایک تھے۔
صالح العاروری: اسرائیل نے 2 جنوری کو بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک عمارت میں قائم دفتر کو نشانہ بنایا اور اس حملے میں حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ صالح العاروری شہید کر دیے گئے۔ اس سے قبل صالح العاروری کو 18، سال تک اسرائیلی جیلوں میں نظربند رکھا گیا تھا۔ پھر انھوں نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے اس معاہدے میں مذاکراتی ٹیم میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں اسرائیل نے 2011ء میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ آپ کو ملک بدر کیا گیا، اور آپ لبنان میں آباد ہوئے۔ صالح العاروری شہید نے مغربی کنارے میں القسام بریگیڈز کو مسلح کرنے میں اہم کردار کیا تھا۔
سمیر فندی: سمیر فندی جنوبی لبنان میں حماس کی کارروائیوں کے ذمے دار تھے۔ اسرائیل نے 2 جنوری کو بیروت میں صالح العاروری کے ساتھ انھیں بھی شہید کر دیا۔
عزام الاقرع: انھیں 2 جنوری کو بیروت میں صالح العاروی شہید کے ساتھ نشانہ بنایاگیا۔ آپ القسام بریگیڈ کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ آپ لبنان میں مرج الزہور کی طرف جلاوطن کر دیے گئے تھے۔
احمد بحر: آپ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اور قانون ساز کونسل کے نمائندے تھے۔ آپ کو 17 نومبر کو غزہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید کر دیا گیا جبکہ آپ فلسطینی قانون ساز کونسل کے قائم مقام سربراہ طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔ اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے میں کونسل کے سربراہ عزیز دویک کو گرفتار کرنے کے بعد احمد بحر اس کے قائم مقام صدر بنے تھے۔
جمیلہ الشنطی: حماس کی نمائندہ اور اس کے سیاسی بیورو کی رکن جمیلہ الشنطی کو گذشتہ سال 18 نومبر کو ایک حملے میں شہید کر دیا گیا۔ وہ تحریک کے سیاسی بیورو میں رکنیت حاصل کرنے والی پہلی خاتون بھی تھیں۔
ایمن صیام: ایمن صیام القسام بریگیڈز میں میزائل سسٹم کے کمانڈر تھے۔ آپ کو گذشتہ سال 26 نومبر کو اسرائیل نے نشانہ بنایا اور شہید کر دیا گیا۔
اسامہ المزینی : اسامہ المزینی حماس کی شوریٰ کونسل کے چیئرمین کے عہدے پر فائز تھے۔آپ کو گذشتہ سال 21، اکتوبر کو غزہ میں ہونے والے ایک بم حملے میں شہید کر دیا گیا۔ آپ حماس کے بانی شیخ احمد یاسین شہید کے داماد تھے۔ اسرائیلی سپاہی گیلاد شالیت کی اسیری کے دوران آپ کا نام غزہ میں نمایاں ہوا۔
احمد الغندور: آپ القسام بریگیڈز کی ملٹری کونسل کے رکن اور غزہ کی پٹی میں شمالی بریگیڈ کے کمانڈرتھے۔ آپ کو کئی خودکش کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں اسرائیل نے چھے سال تک نظر بند رکھا۔ آپ پر اس آپریشن میں حصہ لینے کا الزام تھا جس میں ۲۰۰۶ء میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو پکڑا گیا تھا۔ ۲۰۱۷ء میں امریکہ نے آپ کا نام دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیا۔