اقبالؔ عظیم
کیا خبر کیا سزا مجھ کو ملتی، میرے آقا نےعزت بچالی |
فردِ عصیاں مری مجھ سے لےکر، کالی کملی میں اپنی چھپالی |
وہ عطا پر عطا کرنےوالے اور ہم بھی نہیں ٹلنے والے |
جیسی ڈیوڑھی ہے ویسے بھکاری، جیسا داتا ہے ویسےسوالی |
میں گدا ہوں مگر کس کےدر کا؟ وہ جو سلطانِ کون و مکاں ہیں |
یہ غلامی بڑی مستند ہی، میرے سر پر ہے تاجِ بلالی |
میری عمرِ رواں بس ٹھہر جا، اب سفر کی ضرورت نہیں ہے |
ان کےقدموں میں میری جبیں ہے اور ہاتھوں میں روضے کی جالی |
اِس کو کہتےہیں بندہ نوازی، نام اِس کا ہے رحمت مزاجی |
دوستوں پر بھی چشمِ کرم ہے، دشمنوں سےبھی شیریں مقالی |
میں مدینے سےکیا آگیا ہوں، زندگی جیسےبجھ سی گئی ہے |
گھر کےاندر فضا سونی سونی، گھر کےباہر سماں خالی خالی |
کوئی بادِ مخالف سے کہدے، اب مری روشنی مجھ سے چھینے |
میں نے آنکھوں کی شمعیں بجھا کر، دل میں طیبہ کی شمع جلالی |
میں فقط نام لیوا ہوں ان کا، ان کی توصیف میں کیا کروں گا |
میں نہ اقبؔال خسرؔو، نہ سعدؔی ، میں نہ قدسؔی نہ جامؔی ، نہ حاؔلی |