لاگ ان

جمعہ 15 ربیع الثانی 1446 بہ مطابق 18 اکتوبر 2024

لاگ ان

جمعہ 15 ربیع الثانی 1446 بہ مطابق 18 اکتوبر 2024

لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 15 ربیع الثانی 1446 بہ مطابق 18 اکتوبر 2024

جمعہ 15 ربیع الثانی 1446 بہ مطابق 18 اکتوبر 2024

دارالافتاء

علامہ محمد یوسف بنوی ٹاؤن

قربانی سے متعلق چند سوالات

سوال:جانور ذبح کرتے وقت اگر’’ بسم اللہ‘‘ بھول جائے تو جانور حلال ہوگا کہ حرام؟

جواب:جانور ذبح کرتے وقت، مسلمان ذبح کرنے والا ’’بسم اللہ‘‘ کہنا بھول جائے تو ذبح شدہ جانور حلال ہے۔

فتویٰ نمبر: 144103200566

سوال: اگر جانور کو ذبح کرنے کے لیے دو آدمیوں نے چھری پکڑی ہو اور ایک تکبیر پڑھےلیکن دوسرا نہ پڑھے تو جانور حلال ہوگا؟اگر جس نے تکبیر نہیں پڑھی وہ تھوڑا سا گلا کاٹ کر ہٹ جائے اور دوسرا پورا ذبح کردے تو ٹھیک ہے؟

جواب:جانور کو ذبح کرنے والے کےلیے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا واجب ہے، اگر ذبح کرنے والے بیک وقت دو افراد ہوں تو دونوں کے لیے بسم اللہ پڑھناواجب ہے، لہذا پہلی صورت میں اگر دونوں میں سے کسی ایک شخص نے قصدا اور جان بوجھ کر بسم اللہ چھوڑی ہو تو جانور حلال نہ ہوگا، اور دوسری صورت میں بھی پہلے ذبح کرنے والے کے جان بوجھ کر بسم اللہ چھوڑنے کی صورت میں جانور حلال نہیں ہوگا، البتہ بھول کر چھوڑنے کی صورت میں حلال ہوگا، واللہ اعلم!

فتویٰ نمبر: 143611200016

 

سوال:قربانی کی کھال فقیر کو دینا لازمی ہے یا امیر کو بھی دے سکتے ہیں؟ نیز اس کا مسلمان ہونا شرط ہے یا نہیں؟

 

جواب:قربانی کی کھال جب تک فروخت نہ کی جائے قربانی کرنے والے کو اس میں تین قسم کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں:

(1) خود استعمال کرنا

 (2) کسی کو ہدیے کے طور پر دینا

 (3) فقرا اور مساکین پر صدقہ کرنا

تاہم اگر قربانی کی کھال نقد رقم یا کسی چیز کے عوض فروخت کردی گئی تو اس کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے، اور کھال کی قیمت کا مصرف وہی ہے جو زکوٰۃ کا مصرف ہے، لہٰذا کھال کی قیمت کسی مال دار کو دینا جائز نہیں ہے، بلکہ فقیر کو دینا ضروری ہے۔ البتہ اگر قربانی کی کھال ہی ہدیہ کے طور پر دینی ہو تو وہ مال دار، فقیر اور غیر مسلم کو دینا بھی جائز ہے۔

فتویٰ نمبر: 144201201309

لرننگ پورٹل