لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان / رجسٹر
جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

مولانا محمد اقبال صاحب معاونِ شعبۂ تحقیق و تصنیف وترجمہ

قصيدة الحجرة النبوية الشریفة

ترکی کے مشہور عثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمید خان اوّل(۱۷۲۵۔۱۷۸۹ء) انتہائی نیک اور عبادت گزار انسان تھے۔ آپ کا لقب کثرتِ عبادت اور خشیت و للہیت کے سبب ’ولی‘ پڑ گیا تھا۔ آپ نے اپنے عہدِ حکومت میں اہلِ حجاز کی بہت خدمت کی اور حجاز کی تعمیر و ترقی میں خاص دلچسپی لی۔ نبیِ اکرمﷺکے مبارک حجروں اور مسجدِ نبوی کی پر نور دیواروں پر جو اشعار لکھے ہوئے ہیں وہ سلطان عبد الحمید خان اوّل سے منسوب ہیں، جو ان کے ایک نعتیہ قصیدے القصیدة الحجریة سے لیے گئے ہیں۔ یہ قصیدہ سولہ اشعار پر مشتمل ہے۔ یہ قصیدہ سلطان نے ۱۱۹۱ھ میں کہا تھا ۔ سلطان عبد الحمید اول کا لکھا ہوا یہ قصیدہ عشق ومحبت کا ایک مرقع ہے، جسے اُردو ترجمے کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے:

يَا سَيِّدِي يَا رَسُولَ اللهِ خُذْ بِيَدِي

مَالِي سِوَاكَ وَلَا أَلْوِي عَلَى أَحَدِ

’’اے میرے آقا! اے اللہ کے رسول! میری دست گیری فرمائیے، آپ کے سوا میرا کوئی نہیں ہے اور نہ ہی آپ کے سوا میں کسی اور کی طرف مائل ہوتا ہوں‘‘۔

فَأَنْتَ نُورُ الْهُدَى فِي كُلِّ كَائِنَةٍ

وَأَنْتَ سِرُّ النَّدَى يَا خَيْرَ مُعْتَمَدِ

’’اے بہترین جائے پناہ ! آپ ہی ساری کائنات میں نورِ ہدایت ہیں، اور آپ ہی رازِ سخاوت ہیں‘‘۔

وَأَنْتَ حَقًّا غِيَاثَ الْخَلْقِ أَجْمَعِهِمْ

وَأَنْتَ هَادِي الْوَرَى للهِ ذِي السَّدَدِ

’’آپ واقعی تمام مخلوقات کے لیے مددگار ہیں، اور آپ ہی خداے کارساز کی طرف مخلوق کی رہنمائی کرنے والے ہیں‘‘۔

يَا مَنْ يَقُومُ مَقَامَ الْحَمْدِ مُنْفَرِدًا

لِلوَاحِدِ الْفَرْدِ لَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَلِدِ

’’اے وہ ذات! جو منفرد شان کے ساتھ مقامِ حمد پر فائز ہوگی، اس ذاتِ واحد و یکتا کے سامنے جولَمْ يَلِدِو لَمْ يُولَدْ کی صفت سے متصف ہے‘‘۔

يَا مَنْ تَفَجَّرَتِ الْأَنْهَارُ نَابِعَةً

مِنَ إِصْبَعَيْهِ فَرَوَّى الْجَيْشَ بِالْمَدَدِ

’’اے وہ ذات! جس کی دو انگلیوں سے نہریں پھوٹ پڑیں، اورجس نے لشکرکو سیلِ رواں سے سیراب کر دیا‘‘۔

إِنِّي إِذَا سَامَنِي ضَيْمٌ يُرَوِّعُنِي

أَقُولُ: يَا سَيِّدَ السَّادَاتِ يَا سَنَدِي

’’میری کیفیت یہ ہے کہ جب کبھی کوئی ظلم میرے اوپر منڈلانے لگتا ہے اور مجھے خوفزدہ کر دیتا ہے تو میں پکار اٹھتا ہوں: اے سادات کے سردار! اے میری جائے پناہ!‘‘۔

كُنْ لِي شَفِيعًا مِنَ الرَّحْمَنِ مِنْ زَلَلِ

وَامْنُنْ عَلَيَّ بِمَا لَا كَانَ فِي خَلَدِي

’’خداے مہربان کے حضور میری خطاؤں پرآپ میرے شفیع بن جائیے، اورمیری ذات پر وہ احسان فرمائیے جو میرے وہم و گمان میں بھی نہ ہو‘‘۔

وَانْظُرْ بِعَينِ الرِّضَا لِي دَائِمًا أَبَدًا

وَاسْتُرْ بِفَضْلِكَ تَقْصِيرِي إِلَى الْأَمَدِ

’’اور میری طرف ہمیشہ خوش نودی کی نگاہ سے دیکھیے، اور اپنے فضل و کرم کی بدولت ہمیشہ کے لیے میری کوتاہیوں کی پردہ پوشی کیجیے‘‘۔

وَاعْطُفْ عَلَيَّ بِعَفْوٍ مِنْكَ يَشْمَلُنِي

فَإِنَّنِي عَنْكَ يَا مَوْلَايَ لَمْ أَحَدِ

’’اور درگزر سے کام لیتے ہوئے مجھ پر ایسی شفقت فرمائیے جو مجھے ڈھانپ لے، کیونکہ اے میرے آقا میں کبھی آپ سے جدا نہیں ہوا‘‘۔

إِنِّي تَوَسَلْتُ بِالْمُخْتَارِ أَفْضَلِ مَنْ

رَقَى السَّمَوَاتِ سِرَّ الْوَاحِدِ الْأَحَدِ

’’میں نے ایسے نبیِ مختار کو وسیلہ بنایا ہے جو آسمانوں پر جانے والوں میں سب سے افضل اور خداے واحد و یکتا کا راز ہیں‘‘۔

رَبُّ الْجَمَالِ تَعَالَى اللهُ خَالِقُهُ

فَمِثْلُهُ فِي جَمِيعِ الْخَلْقِ لَمْ أَجِدِ

’’حسن و جمال کے مالک اللہ رب العزت اُنﷺکے خالق ہیں، میں نے پوری مخلوق میں اُن جیسا کوئی نہیں پایا‘‘۔

خَيْرُ الْخَلَائِقِ أَعْلَى الْمُرْسَلِينَ ذُرَىً

ذُخْرَ الْأَنَامِ وَهَادِيهِمْ إِلَى الرَّشَدِ

’’آپ ساری مخلوقات سے بہتر اورتمام رسولوں سے مرتبے میں اعلیٰ ہیں، مخلوق کے لیے ذخیرہ ہیں اور انھیں راہِ ہدایت دکھانے والے ہیں‘‘۔

بِهِ الْتَجَأتُ لَعَلَّ اللهَ يَغْفِرُ لِي

هَذَا الَّذِي هُوَ فِي ظَنِّي وَمُعْتَقَدِي

’’انھی کے وسیلے سے میں نے فریاد کی ہے، امید ہے اللہ مجھے معاف کر دے، یہی میرا عقیدہ ہے اوریہی میرا یقین ہے‘‘۔

فَمَدْحُهُ لَمْ يَزَلْ دَأبِي مَدَى عُمُرِي

وَحُبُّهُ عِنْدَ رَبِّ الْعَرْشِ مُسْتَنَدِي

’’عمر بھر اُن کی مدحت کرنا میرا مشغلہ ہے، اور مالکِ عرش کے حضور انھی کی محبت میرا کُل اثاثہ ہے‘‘۔

عَلَيْهِ أَزْكَى صَلَاةٍ لَمْ تَزَلْ أَبَدًا

مَعَ السَّلَامِ بِلَا حَصْرٍ وَلَا عَدَدِ

’’آپﷺ پر سب سے پاکیزہ درود اور سلام ہو جو تا ابد جاری رہے بغیر کسی حد اور تعداد کے‘‘۔

وَالْآلِ وَالصُّحْبِ أَهْلِ الْمَجْدِ قَاطِبةً

بَحْرِ السِّمَاحِ وَأَهْلِ الْجُودِ وَالْمَدَدِ

’’اور آپﷺکے آل و اصحاب پربھی پاکیزہ درود اور سلام ہو جو سب کے سب عظمت و شرافت والے ہیں،سخاوت و عفو اور ایثار و مدد کا منبع ہیں‘‘۔ اس قصیدے کا آخری مصرع دو طرح سے نقل ہوتا ہے،حجرۂ شریفہﷺپر جہاں یہ شعر درج ہے وہاں دوسرا مصرع مٹا ہوا ہے لیکن جس قدر برقرار ہے اس سے درج بالا مصرعے کی تائید ہوتی ہے۔البتہ بعض کتابوں میں مقطعے کا دوسرا مصرع یوں درج ہے:وَتَابِعِيهِمْ بِإِحْسَانٍ إِلَى الْأَبَدِ’’اوررہتی دنیا تک نیکی میں ان کی پیروی کرنے والوں پر بھی‘‘۔

لرننگ پورٹل