صوفی جمیل الرحمٰن عباسی
داغ دہلوی کا یہ مصرع:’ آتی ہے اردو زباں آتے آتے‘اگرچہ لفظی طور پر تو اردو کے بارے میں ہے لیکن معنوی طور پر یہ بات ہر زبان کے بارے میں صادق آتی ہے۔یعنی زبان دانی کے درجے بہت سارے ہیں اور اگر ایک فرد کوئی بھی زبان سیکھنے کے بعد اسے پڑھتا رہے یعنی اس زبان میں اچھا لکھنے والوں کو پڑھتا رہے تو آہستہ آہستہ اس زبان کی تراکیب، محاوروں اور روزمروں کی باریکیوں سے وہ واقف ہو جاتا ہے۔ ہمیں جو صورتِ حال درپیش ہے اسے ایک مختصر واقعے سے سمجھیے کہ ایک بار میں نے ایک پڑھے لکھے صاحب کے سامنے ایک کتاب کا نام لے کر کہا:’’آپ نے یہ تو دیکھی ہو گی؟‘‘، تو آں محترم کا جواب تھا: ’’نہیں یہ ہمارے نصاب میں نہیں تھی!!‘‘۔ تو بعض لوگ نصابوں کی بھول بھلیوں سے نکل کر کتاب وادی کی سیر کو آتے ہی نہیں تو ان کی زبان ِ اردو، آتے آتے کے بجائے ’’جاتے جاتے‘‘ ہو جاتی ہے۔چند دن پہلے ایک اچھے خاصے پڑھے لکھے صاحب سے شجرکاری کے موضوع پر بات ہو رہی تھی تو کہنے لگے: ’’جب ہمارے ہاں چیڑھ کے درخت لگانے شروع کیے گئے تو اکثر لوگوں کو بہت خدشات تھے کہ حکومت زمین پر قبضہ کر لے گی لیکن بعض لوگوں نے بڑی دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھ کر اس شجر کاری مہم میں حصہ لیا،یہ الگ بات ہے کہ کچھ پودے لوگ اکھاڑ کر لے گئے‘‘۔ خون کھول اٹھا کہ موصوف کس ’’دِیدہ دلیری‘‘ سے اردو کے ساتھ ظلم و زیادتی کر رہے ہیں اور وہ بھی بغیر کسی جھجک کے، کھلم کھلا۔ میں نے عرض کیا: ’’درخت لگانے والوں نے تو دلیری کا مظاہرہ کیا تھا البتہ دیدہ دلیری پودے اکھاڑ لے جانے والوں نے دکھائی تھی‘‘۔ لیکن بزرگوں کا کہا ایک بار پھر سچ ثابت ہوا: مرد ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر !دلیری کا معنی جرات و بہادری ہے جب کہ دِیدَہ کا ایک معنی آنکھ ہے جب کہ مجازی طور پر ’دیدہ‘ جرات و ہمت اور بہادری کے لیے بھی آتا ہے:
لڑائی ہے آنکھ اُس سے، ڈرتی نہیں ہے |
ذرا دیدہ دیکھے کوئی آرسی کا |
آرسی: ایک بڑی سی انگوٹھی جس میں نگینے کی جگہ آئینہ جَڑا ہوتا تھا اور خواتین اس میں دیکھ کر سنگھارکیاکرتی تھیں۔
دیدہ اور دلیری کو جب ملا کر ایک ترکیب بنا لی گئی تو اس میں بہادری اور جرات کا ایک خاص معنی پیدا ہو گیا یعنی وہ دلیری جو بے شرمی اور ہٹ دھرمی کے ساتھ ہو۔ چنانچہ اردو لغت بورڈنے دیدہ دلیری کا معنی یوں لکھا ہے: ’’جرات، کسی مذموم کام کو برملا کرنے کی ‘‘۔تو سمجھ لینا چاہیے کہ اگرچہ ’’دلیری‘‘کا معنی بہادری اور جرات ہے مگر اس صورت میں کہ یہ بہادری کسی اچھے کام میں دکھائی جائے اور اگر کوئی دیکھتے ہی دیکھتے دلیری کے پیچھے دیدہ لگا دے تو یہ ’’دیدہ دلیری‘‘ بن گیا جو کسی ناپسندیدہ یا برے کام میں جرات دکھانے کو کہتے ہیں جیسے کہ جیب کَترے دیدہ دلیری سے جیب کاٹتے ہیں اور اگر کوئی اُچَکّا، کسی راہ چلتی شریف زادی کا ’’آئی فون‘‘ اچک کر بھاگ نکلنا چاہے تو یہ ’’دیدہ دلیری‘‘ ہے اور اگر کوئی ’’بھائی‘‘ آگے بڑھ کر اچکے کو اَڑَنگا لگا، گرا کر قابو کر لے تو یہ ’’دلیری‘‘ ہے۔دیدہ دلیری کو ’’دیدہ دَلے لی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ چنانچہ صاحبِ نو ر اللغات نے بطورِ دلیل یہ شعر نقل کیے ہیں :
سب کو دیدہ دلیل سمجھا ہے |
کیا ملاقات کھیل سمجھا ہے |
اور
کیا چمٹتی ہے دیکھتے ہیں سب لوگ |
دن دیہاڑے تیری دیدہ دلیلی قہر ہے |