بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحِلُّوا شَعَائِرَ اللَّهِ وَلَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَلَا الْهَدْيَ وَلَا الْقَلَائِدَ وَلَا آمِّينَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّن رَّبِّهِمْ وَرِضْوَانًا وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا ﴿المائدة:۲﴾
’’ اے ایمان والو! حلال نہ سمجھو اللہ کی نشانیوں کو اور نہ ادب والے مہینے کو اور نہ اس جانور کو جو نیاز کعبہ کی ہو اور نہ جن کے گلے پٹا ڈال کر لے جاویں کعبہ کو اور نہ آنے والوں کو حرمت والے گھر کی طرف جو ڈھونڈتے ہیں فضل اپنے رب کا اور اس کی خوشی اور جب احرام سے نکلو تو شکار کرلو۔
یعنی جو چیزیں حق تعالیٰ کی عظمت و معبودیت کے لیے علامات اور نشانات خاص قرار دی گئی ہیں ان کی بےحرمتی مت کرو۔ ان میں حرم، محترم بیت اللہ شریف، جمرات، صفا ومروہ، ہدی، احرام، مساجد، کتبِ سماویہ وغیرہ تمام حدود و فرائض اور احکامِ دینیہ شامل ہیں۔
ادب والے مہینے چار ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم، رجب ان کی تعظیم و احترام یہ ہے کہ دوسرے مہینوں سے بڑھ کر ان میں نیکی اور تقویٰ کو لازم پکڑے اور شرو فساد سے بچنے کا اہتمام کیا جائے۔
یعنی حالتِ احرام میں شکار کی جو ممانعت کی گئی تھی وہ احرام کھول دینے کے بعد باقی نہیں رہی۔