لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان / رجسٹر
جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

مفتی نذیر احمد ہاشمی مدظلہ
ضبط و ترتیب: مولانا عابد علی

القواعد الفقہية

القاعدة التاسعة: لا ضرر و لا ضرار

نہ ضرر پہنچے اور نہ ضرر پہنچایا جائے ماخذ

ماخذ

 یہ قاعدہ درحقیقت آپ ﷺ کا فرمان ہے جسے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے نقل کیا ہے۔ ابنِ ماجہ میں موجود یہ روایت آپ کے جوامع الکلم میں سےایک جامع کلمہ ہے۔

ضرر کا لغوی معنی

اس لفظ کے کئی معانی ہیں:

1۔ اشیا  میں داخل ہونے والا نقص اور اشیا  کی بری حالت کے لیے یہ لفظ استعمال ہوتا ہے، اس لیے نابینا آدمی کو ضریر کہا جاتا ہے۔ اسی طرح کمزور بیمار کو بھی ضریر کہا جاتا ہے۔ 

۲۔دوسرا معنی ضیق (تنگی) ہے۔

۳۔تیسرا معنی قوت وشدت ہے اور اسی سے الضریر(قوتِ نفس) ہے۔ عرب کہتے ہیں:ناقة ذات ضرير  ’’سخت جان، نہ تھکنے والی اور تیز رفتاری میں اونٹوں کو مات دینے والی اونٹنی‘‘۔

ضرراور ضِرار کے درمیان فرق

ضرر:مطلقاً کسی دوسرے کو نقصان پہنچانا ،اور ضرار: مقابلے میں کسی دوسرے کو ضررپہنچانا یعنی ہردوجانبین ایک دوسرے کو ضررپہنچانے کے درپے ہوں اس سے قطع نظر کہ ایک کا ضرردوسرے کے مساوی ہے یا نہیں اوریہ کہ ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ۔

ضرریہ ہے کہ اپنے فائدے کے لیے دوسرے کو نقصان پہنچانا اورضراریہ ہے کہ اپنی منفعت کے بغیر دوسرے کو نقصان پہنچائے یعنی دوسرے کو ایسی چیز سے روک دے جس سے اس کو نقصان پہنچے اوراپنی ذات کو کسی قسم کا فائدہ نہ پہنچے ۔ 

تفریعات

۱۔ عیب کی بنا  پر مبیع کی واپسی کا حق  شریعت میں موجود ہے، اس کی حکمت اس قاعدے پر دائر ہے کہ نہ خود نقصان اٹھاؤ اور نہ کسی دوسرے کو نقصان پہنچاؤ۔

۲۔ایک جائیداددوشریکوں کے درمیان مشترک ہے۔ ان دونوں میں سے ایک کا ارادہ اس کی تعمیر کا ہو ا لیکن دوسرے نے اس سے انکارکردیا، اس صورت میں اس منکر پر فوراً جبرنہ کیا جائے گا بلکہ اگروہ جائید اد قابلِ تقسیم ہے تو اس کو دونوں شریکوں میں تقسیم کردیا جائے گا تاکہ ہر شریک اپنے اپنے حصہ سے اپنےطورپر فائدہ حاصل کرسکے اس لیے کہ منکر شریک پر تعمیر کے لیےجبر کرنا اس میں ضرارممنوع کا شبہہ موجودہے۔

اگرکسی نے اپنی زرعی زمین کسی کو ٹھیکے پردی اور ٹھیکے کی مدت ایسی صورت میں ختم ہوگئی کہ ابھی کھیتی پوری طرح پکی نہیں ،اس صورت میں اس کا کا ٹنا نقصان کا سبب ہے تو مالک کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ مستاجر کو فوراًکھیتی کاٹ لینے پر مجبورکرے بلکہ اس کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ مستاجر کو مہلت دے تاکہ اس کا نقصان نہ ہو۔

لرننگ پورٹل