لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

لاگ ان / رجسٹر
جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

جمعرات 19 جمادی الاول 1446 بہ مطابق 21 نومبر 2024

فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی

ماہ رجب کے روزوں کی فضیلت والی احادیث کا حکم

سوال:ماہِ رجب کے روزے کی فضیلت کے حوالے سے درج ذیل احادیث کے بارے میں بتائیے کیا یہ درست ہیں؟

۲۔ فرمانِ مصطفی ﷺ ہے کہ رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے اور رجب کے دوسرے دن کا روزہ دو سال کا کفارہ ہے اور تیسرے دن کا روزہ ایک سال کا کفارہ ہے اور پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔ الجامع الصغیر للسیوطي

جواب:رجب کے روزوں کی فضیلت پر مشتمل مذکورہ احادیث انتہائی ضعیف ہیں  اور ان روایات میں نکارت ہے۔ اسی لیے شراح حدیث  فرماتے ہیں کہ رمضان کے ساتھ شوال کے چھے روزے رکھنے کا ثواب حضورﷺ نے پورے سال کے روزوں کے ثواب کے برابر قرار دیا اور یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ فرض کا ثواب نفل سے زیادہ ہے تو جب رمضان اور اس کے ساتھ شوال کے روزوں کا ثواب ایک سال کے برابر ہے تو کسی اور مہینے کے ایک دن کا روزہ کیسے تین سال کے برابر ہوگا اس طرح اس حدیث میں نکارت آجاتی ہے۔

ولا يخفی ما ثبت من أن من صام رمضان وأتبعه بستّ من شوال كصيام السنة وقد تقرر أن فضيلة الفريضة تضعف علی فريضة النفل، فهذه الفضائل تدل علی نكارة الحديث. (التنوير شرح الجامع الصغير،کتاب الحدود، حرف الصاد)

اسی طرح شراحِ حدیث نے یہ بھی بیان فرمایا کہ رجب کے روزے کے بارے میں کسی صحیح حدیث سے نہ تو فضیلت ثابت ہے اور نہ ہی ممانعت۔

قال ابن الصلاح وغيره: لم يثبت في صوم رجب نهي ولا ندب. (فيض القدير، حرف الصاد)

لہذارجب کے روزوں کی فضیلت بیان کرنا اور اس کو مسنون قرار دینا درست نہیں۔ البتہ اگر کوئی سنت سمجھے بغیر اس مہینے میں روزے رکھ لے تو منع نہیں۔جیسا کہ ہر مہینے تیرہ، چودہ ،پندرہ کا روزہ رکھنا، اسی طر ح ہر پیر اور جمعرات کا روزہ سنت ہے تو وہ اس مہینے میں بھی رکھ لیے جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ البتہ خاص رجب کے روزے کی فضیلت کا اعتقاد درست نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب

فتویٰ نمبر:4355

لرننگ پورٹل