لاگ ان
اتوار 26 شوال 1445 بہ مطابق 05 مئی 2024
لاگ ان
اتوار 26 شوال 1445 بہ مطابق 05 مئی 2024
لاگ ان / رجسٹر
اتوار 26 شوال 1445 بہ مطابق 05 مئی 2024
اتوار 26 شوال 1445 بہ مطابق 05 مئی 2024

فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی

خریداری کے بدلے میں ملنے والے واؤچرز کا حکم

سوال:مجھے سود کے حوالے سے ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے۔میرا تعلق بحرین سے ہے۔یہاں بڑے بڑے شاپنگ مالز میں یہ آفر ہوتی ہے کہ اگر آپ بیس دینار تک کی کوئی چیز خریدتے ہیں تو وہ آپ کو پانچ دینار کے واؤچرز دیتے ہیں، جسے خریداری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ پانچ دینار سود کے زمرے میں آتے ہیں؟

جواب:کسی بھی شاپنگ مال میں ایک خاص مقدار تک مال کی خریداری کرنے پرگاہک کو کوئی چیز یا واؤچر انعام میں دینادرحقیقت دکان دار کی طرف سےگاہک کے لیے خصوصی رعایت ہے۔جس کو مقرر کردہ قیمت میں کمی کرنا کہا جائے گا، یہ سود کے حکم میں داخل نہیں، اس میں کوئی اور خلافِ شرع بات شامل نہ ہو تو اس طرح خریداری کرنا جائز ہے۔

وأما الإبراء المضاف إلى الثمن فصحيح ولو بهبة أو حط فيرجع المشتري بما دفع على ما ذكره السرخسي فليتأمل عند الفتوى بحر

وذكر السرخسي أن الإبراء المضاف إلى الثمن بعد الاستيفاء صحيح، حتى يجب على البائع رد ما قبض، وسوى بين الإبراء والهبة والحط فيتأمل عند الفتوى اهـ،(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 156)

 28 نومبر 2022ء

فتوی نمبر : 5867

لرننگ پورٹل