فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی
سوال: جمعے کے خطبے میں ایک حدیث بیان ہوئی۔ ’’حب الوطن من الایمان‘‘ ۔اس کا حوالہ مل سکتا ہے؟ دراصل میں نے پڑھا تھا کہ یہ حدیث نہیں کسی کا مقولہ ہے۔ رہنمائی فرمائیے!
جواب: وطن کے اسلامی ہونے اور اس میں اسلامی احکامات پر آسانی سے عمل کی سہولت میسر ہونے کی بنا پر وطن سے محبت کرنا ایمانی جذبہ ہے، کیونکہ یہ محبت درحقیقت اسلام سے ہے، اس محبت کو کوئی غلط نہیں کہتا، ہاں اگر کوئی وطن سے قومیت کی بنا پر محبت کرے اور اس میں کوئی اسلامی پہلو نہ ہو نیز اسلامی احکامات کو پس پشت ڈال کر محض قوم و وطن کے مفاد کو آگے رکھنا چاہے، اس مفاد کی آڑ میں کتنے ہی اسلامی احکام ٹوٹ رہے ہوں اور کتنے ہی لوگوں پر ظلم و ستم کا بازار گر م ہو؛ یہ درست نہیں۔باقی فی نفسہٖ وطن سے محبت جائز ہے۔احادیث میں اس کا ثبوت ملتا ہے۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّﷺكَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَنَظَرَ إِلَى جُدْرَانِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا(سنن الترمذي، كتاب الدعوات عن رسول اللهﷺ، باب ما يقول إذا قدم من السفر) ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ جب کسی سفر سے لوٹتے تو مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑنے پر اپنی اونٹنی کو دوڑاتے اور اگر کسی اور سواری پر ہوتے تو اسے بھی تیز کر دیتے، یہ مدینہ کی محبت کی وجہ سے ہوتا تھا‘‘ ۔ اس حدیث کی شرح میں محدثین نے فرمایا کہ یہ حدیث مدینہ منورہ کی فضیلت اور وطن کی محبت کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ وطن کی جو محبت جائز ہے وہ ایک فطری محبت ہے۔ اس کو شریعت کی رو سے کوئی خاص اہمیت حاصل نہیں۔ لہذا اسے شرعی طور پر واجب یا فرض یا سنت کہنا درست نہیں۔
باقی رہی بات سوال میں مذکور روایت کی تو اس کے بارے میں تقریباً تمام محدثین کا اتفاق ہے کہ یہ روایت من گھڑت اور موضوع ہے۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حَدِيثُ حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الْإِيمَانِ، قَالَ الزَّرْكَشِيُّ: لَمْ أَقِفْ عَلَيْهِ، وَقَالَ السَّيْدُ مَعِينُ الدِّينِ الصَّفَوِيُّ: لَيْسَ بِثَابِتٍ، وَقِيلَ: إِنَّهُ مِنْ كَلَامِ بَعْضِ السّلَفِ، قَالَ السَّخَاوِيُّ: لَمْ أَقِفْ عَلَيْهِ(الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة، ص180، الناشر: دار الأمانة مؤسسة الرسالة – بيروت) ’’حدیث حب الوطن من الایمان؛ زرکشی نے کہا: میں اس پر واقف نہ ہوسکا، سید معین الدین صفوی نے کہا: یہ حدیث ثابت نہیں ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ سلف کے کلام کا حصہ ہے(حدیث نہیں ہے) اور سخاوی نے کہا کہ میں اس پر واقف نہیں ہوا‘‘ ۔ لہذا اس روایت سے وطن کی محبت کو ثابت کرنایا اس روایت کو بطورِ حدیث پیش کرنا درست نہیں۔