فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی
سوال: میں گزشتہ زندگی میں چند روزے نہیں رکھ سکا مجھے اس پر ازحد ندامت ہےمیں توبہ کے ساتھاپنی پوری زندگی کے چھوڑے ہوئے روزوں کا فدیہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ہر ایک کا فدیہ کیا ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ جب تک روزہ رکھنے کی طاقت موجود ہوفوت شدہ روزوں کی قضا لازم ہے، اس وقت تک فدیہ دینا درست نہیں۔ اگر بڑھاپے یا دائم المرض ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اور صحت کی کوئی امید بھی باقی نہ ہو تو اس صورت میں فوت شدہ روزوں کا فدیہ دینا درست ہے ۔فدیے کی ادائیگی کے بعد زندگی میں کبھی بھی روزہ رکھنے کی استطاعت پیدا ہوگئی تو ان تمام روزوں کی قضا لازم ہوگی ۔ایک روزے کا فدیہ ایک صدقۂ فطر کے برابر غلہ(پونے دو کلو گندم یا ساڑھے تین کلو جو یا کھجور یا کشمش) یا اس کی قیمت ہے ۔
(الف) فالشيخ الفاني الذي لا يقدر على الصيام يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا كما يطعم في الكفارة(الفتاوى الهندية،كتاب الصوم، الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار)
(ب) ولو قدر على الصيام بعد ما فدى بطل حكم الفداء الذي فداه حتى يجب عليه الصوم(الفتاوى الهندية،كتاب الصوم، الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار)