احمد جاوید
معروف شاعر، نقاد اور دانشور
نہ کوئی دل سا غنی ہے نہ کوئی دل سا فقیر |
اُن کے الطاف کے بعد اُن کی عطا سے پہلے |
قلبِ صدیق و عمر، سینۂ عثمان و علی |
چمنِ عشق ہیں ایجادِ صبا سے پہلے |
دل نے سو بار سنی غیب سے آوازِ قبول |
ایک، بس ایک، فقط ایک دعا سے پہلے |
دعوۂ عشقِ رسالت میں نہ جلدی کیجے |
اس کی توثیق تو ہو خوف ِ خدا سے پہلے |
کچھ نہ تھے انفس و آفاق زمین و افلاک |
ان کے نور، ان کے ظہور، ان کی صبا سے پہلے |
کچھ نہیں، ہاں! بخدا کچھ بھی نہیں دیدہ و دل |
ان کے دیدار سے قبل، ان کی لقا سے پہلے |
عازمِ طیبہ پہ لازم ہے کہ آدابِ سفر |
پوچھ کر نکلے کسی مردِِ خدا سے پہلے |
دیکھا جاتا ہے وہاں دیدہِ تر، قلبِ سلیم |
ریش و سجادہ و دستار و قبا سے پہلے |
ہوس جاہ کہاں، عشقِ شہنشاہ کہاں |
سینہ خالی تو کرو کبر و ریا سے پہلے |
دشتِ پُرخارِ محبت میں قدم رکھتے وقت |
پوچھ ہی لیتے کسی آبلہ پا سے پہلے |
دل میں اک مہرِ جہاں تاب ہے جو بہرِ طلوع |
اذن لیتا ہے شہِ ہر دوسرا سے پہلے |
میں تو بس چشمِ ندامت سے انھیں دیکھوں گا |
وزن ِاعمال سے، اعلانِ سزا سے پہلے |