فتاویٰ یسئلونک
دارالافتاء، فقہ اکیڈمی
سوال:السلام علیکم ! درج ذیل روایت کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کیا یہ روایت صحیح ہے؟ کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے میلاد النبی منایا؟
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن صحابہ کرام جلسے کی صورت میں جمع تھے اور اور محفل منارہے تھے، جس میں وہ اللہ کی حمد وثنا اور نبی پاکﷺکی آمد کا تذکرہ کررہے تھے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کررہے تھے، تو سرکار دوعالمﷺجب اس محفل میں تشریف لائے تو اس کو بہت پسند فرمایا اور بشارت دی کہ اس محفل کے بارے میں حضرت جبریل علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ اللہ تعالی تمہاری اس محفل پر فرشتوں میں فخر فرمارہے ہیں۔ (سنن نسائی،مسند امام احمد بن حنبل واسنادہ صحیح)
جواب:رسول اللہﷺکا ذکرِ خیر،ولادت، بعثت، دعوت،جہاد، معجزات غرضیکہ آپ کی جس صفت کا تذکرہ جس جہت سے کیا جائےباعث خیر وبرکت اور باعث اجر وثواب ہے۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ذکرِ ولادت شریف نبویﷺمثل دیگر اذکارِ خیر کے ثواب اور افضل ہے اگر بدعات اور قبائح سے خالی ہو، اس سے بہتر کیا ہے….. البتہ جیسا ہمارے زمانے میں قیودات وشنائع کے ساتھ مروّج ہے اس طرح بے شک بدعت ہے۔ (امداد الفتاوی، جلد پنجم، کتاب البدعات)
سنن نسائی کی روایت درج ذیل ہے: «قَالَ مُعَاوِيَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺخَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ يَعْنِي مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ؟» قَالُوا: جَلَسْنَا نَدْعُو اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِدِينِهِ، وَمَنَّ عَلَيْنَا بِكَ، قَالَ: «آللَّهُ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟» قَالُوا: آللَّهُ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ، قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهَمَةً لَكُمْ، وَإِنَّمَا أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ»(سنن النسائي، كتاب أدب القاضي، كيف يستحلف الحاكم)’’حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺصحابہ کرام کے ایک حلقے میں تشریف لائے اور فرمایا: آپ کو کس نے یہاں بٹھایا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: ہم بیٹھے ہیں تاکہ اللہ سے مانگیں، اور اس نے جو ہمیں دینِ اسلام کی ہدایت دی ہے، اور آپ (کو نبی رحمت بنا کر ہم میں بھیجا اور آپ) کے ذریعے ہم پر احسان کیا تو اس پر اس کی حمد وثنا بیان کریں۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا: بخدا! آپ اسی وجہ سے بیٹھے ہیں؟ صحابہ کرام نے فرمایا: اللہ کی قسم! اسی بات نے ہمیں یہاں بٹھایا ہے۔ تو آپﷺے فرمایا: میں نے آپ سے قسم کسی تہمت کی وجہ سے نہیں لی بلکہ میرے پاس جبریل علیہ السلام تشریف لائے تھے اور مجھے بتایا کہ اللہ رب العزت تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر فرما رہے ہیں۔ اس روایت سےشارحينِ حدیث نے مختلف فوائد اخذ کیے ہیں۔ جیسے صحیح مسلم کی شرح میں درج ذیل فوائد تحریر ہیں:
(۱) مساجد میں اللہ کے ذکر کی خاطر جمع ہونے کی فضیلت کا بیان۔ (۲) مسلمان کےلیے ضروری ہے کہ وہ اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرے کہ اللہ نے اسے اسلام کی راہ دکھائی ہے اور یہ کہ اللہ نے اسے حضرت محمد رسول اللہﷺکی امت میں پیدا فرمایا۔ اس سے بڑھ کر قابل فخر اورکچھ نہیں۔ (۳) اللہ رب العزت نیک بندوں پر فرشتوں میں فخر فرماتے ہیں…..‘‘۔
لیکن سوال میں مذکور روایت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے میلاد النبی منانے پر کسی نے استدلال نہیں کیا۔ بلکہ سائل نے ترجمے میں ایک جملہ اپنی طرف سے اضافہ کیا کہ صحابہ کرام محفل منارہے تھے۔ اس جملے کو درمیان سے نکال دیا جائے تو مذکورہ روایت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے میلاد النبی منانے پر استدلال کرنا درست نہیں رہے گا۔