سوال یہ ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے شادی کے بعد تجارت کو کیسے قائم رکھا؟
الجواب باسم ملهم الصواب
رسول اللہ ﷺ سے نکاح کے بعد ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی تجارت قائم رہی یا نہیں رہی، اور اگر قائم رہی تو کس طرح۔ اس بارے میں تاریخ کی معتبر کتب میں تلاش کے باوجود کوئی تذکرہ نہیں ملا، البتہ یہ بات مسلّم ہے کہ ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنی وفات تک رسول اللہ ﷺ کا ساتھ اپنی جان و مال سمیت غرض ہر طرح سے نبھایا۔
مسند أحمد کی ایک مرفوع روایت ہے: عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَ خَدِيجَةَ أَثْنَى عَلَيْهَا، فَأَحْسَنَ الثَّنَاءَ، قَالَتْ: فَغِرْتُ يَوْمًا، فَقُلْتُ: مَا أَكْثَرَ مَا تَذْكُرُهَا حَمْرَاءَ الشِّدْقِ، قَدْ أَبْدَلَكَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا خَيْرًا مِنْهَا، قَالَ: " مَا أَبْدَلَنِي اللهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا مِنْهَا، قَدْ آمَنَتْ بِي إِذْ كَفَرَ بِي النَّاسُ، وَصَدَّقَتْنِي إِذْ كَذَّبَنِي النَّاسُ، وَوَاسَتْنِي بِمَالِهَا إِذْ حَرَمَنِي النَّاسُ، وَرَزَقَنِي اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَدَهَا إِذْ حَرَمَنِي أَوْلَادَ النِّسَاءِ. (مسند أحمد)
ترجمہ: ’’ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب خدیجہ رضی اللہ عنہا كا ذكر فرماتے تو ان کی بہت زیادہ تعریف فرماتے تھے، چنانچہ ایک دن مجھے زنانہ غیرت آگئی تو میں نے کہا کہ آپ ان بوڑھی عورت کا کتنا تذکرہ کرتے رہتے ہو حالانکہ اب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے بہتر زوجات عطا فرما دی ہیں۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کے بدلے میں اللہ نے جو مجھے عطا فرمایا وہ اس سے بہتر نہیں۔ کیونکہ وہ اس وقت مجھ پر ایمان لائی جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا، اس نے میری تصدیق ایسے وقت میں کی جب لوگوں نے خوب تکذیب کی تھی، جب لوگوں نے مجھے محروم کرنے کی ٹھان لی تو اس نے اپنے مال کے ذریعے میری مدد کی، اللہ عزوجل نے مجھے دوسری عورتوں کے ذریعے اولاد نصیب نہ فرمائی تو اس کے ذریعے سے مجھے اولاد عطا فرمائی‘‘۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4396 :