لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023

گھر میں بچے اگر لڈو کھیلتے ہیں تو کیا یہ جائز ہے یا شریعت میں اس کی ممانعت ہے؟

الجواب باسم ملهم الصواب

شریعتِ مطہرہ میں ایسے کھیلوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جن سے جسمانی فائدہ ہوتا ہو، جیسے: تیراکی، تیراندازی ،گھڑسواری۔ جبکہ  ان کھیلوں کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے جن میں مشغولیت ضیاع  وقت کا باعث ہوتی ہے، جیسے: شطرنج اور چوسر وغیرہ۔ اور اسی طرح ایسے تمام کھیلوں کو بھی ناجائز قرار دیا گیا ہے جن کی وجہ سے  گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہو مثلا کوئی بھی ایسا مقابلہ جس میں ہار جیت پر دو طرفہ مال کی شرائط لگائی جائیں۔

پس لڈو  کھیلنے کی گنجائش تب ہوگی جب اس میں خلافِ شرع امور کا ارتکاب نہ ہو، حقوق اللہ (نماز و غیرہ) میں غفلت نہ ہو اور نہ ہی حقوق العباد میں کوتاہی ہو۔ 

تاہم اس طرح کے کھیلوں میں عموماً انہماک اس درجہ کا ہوتا ہے کہ نماز و دیگر امور میں غفلت ہوجاتی ہے، اور اس بے مقصد کھیل میں قیمتی وقت کا ضیاع بھی ہوتا ہے، نیز ایسے کھیلوں میں انہماک کی وجہ سے دل ودماغ اکثر اوقات انہی چیزوں کی طرف متوجہ رہتاہے اور ممکن ہے کہ بچے اسی عمر سے اس کھیل کے عادی ہو کر بعد میں فرائض و واجبات کے تارک بنیں یا دیگر  گناہوں (مثلا شرط لگا کر کھیلنے یا جوا لگانے) کے مرتکب ہوں۔ لہذا ایسے کھیل میں انہماک شرعاً ناپسندیدہ ہے۔

حدیث مبارکہ ہے: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ». (مشكاة المصابيح، كتاب الآداب)

ترجمہ: ’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ انسان کے اسلام کی اچھائی یہ بھی ہے کہ وہ لا یعنی چیزوں کو چھوڑ دے‘‘۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ. (لقمان:6) ترجمہ:’’اور کچھ لوگ وہ ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی باتوں کے خریدار بنتے ہیں تاکہ ان کے ذریعے لوگوں کو بےسمجھے بوجھے اللہ کے راستے سے بھٹکائیں اور اس کا مذاق اڑائیں۔ ان لوگوں کو وہ عذاب ہوگا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا‘‘۔

سورۃ الاعراف میں ارشاد ربانی ہے:  وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَذَكِّرْ بِهِ أَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَا يُؤْخَذْ مِنْهَا أُولَئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا. (الأعراف:70) ترجمہ: ’’اور چھوڑ دو ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا ہے  اور جن کو دنیوی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا ہے، اور اس (قرآن) کے ذریعے (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو، تاکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنے اعمال کے سبب اس طرح گرفتار ہوجائے کہ اللہ ( کے عذاب) سے بچانے کے لیے اللہ کو چھوڑ کر نہ کوئی اس کا یارومددگار بن سکے نہ سفارشی، اور اگر وہ (اپنی رہائی کے لیے) ہر طرح کا فدیہ بھی پیش کرنا چاہے تو اس سے وہ قبول نہ کیا جائے۔ (چنانچہ) یہی (دین کو کھیل تماشا بنانے والے) وہ لوگ ہیں جو اپنے کیے کی بدولت گرفتار ہوگئے ہیں‘‘۔

حدیث مبارکہ ہے: عَن عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ امْرَأَتَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ". (مشكاة المصابيح، كتاب الجهاد) ترجمہ: ’’حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ انسان جو کھیل کود بھی کرے باطل ہے مگر تیراندازی، اپنے گھوڑے کی تربیت اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیل، یہ چیزیں درست ہیں‘‘۔

(و) كره تحريما (اللعب بالنرد و) كذا (الشطرنج)…(قوله والشطرنج) معرب شدرنج، وإنما كره لأن من اشتغل به ذهب عناؤه الدنيوي، وجاءه العناء الأخروي فهو حرام وكبيرة عندنا، وفي إباحته إعانة الشيطان على الإسلام والمسلمين كما في الكافي قهستاني. (الدر المختار مع الرد، كتاب الحظر والإباحة)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4387 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل