لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023

سوال: کیا عورتوں کو تراویح پڑھنا لازمی ہے؟ اگر چھوڑدیں تو کوئی گناہ ہوگا؟میری نماز بہت طویل ہوجاتی ہے اب ایسے میں تراویح کی بیس رکعات بہت زیادہ وقت لگ جاتا ہے مجھے، میں کیا کروں؟

الجواب باسم ملهم الصواب

تراویح کی نماز مردوں اور عورتوں سب کے لیے سنت مؤکدہ ہے(1)، تراویح کی نماز کا بلا عذر چھوڑنا گناہ ہے۔ تراویح کی نماز میں آخری سورتوں کی تلاوت سے نماز طویل نہیں ہوگی۔ باقی تراویح صرف رمضان میں پڑھی جاتی ہے اور رمضان کا مہینہ تو ویسے بھی نیکیاں کمانے کا مہینہ ہے تو اگر ہماری نماز طویل بھی ہوجائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ اس پر ملنے والا اجر وثواب بہت زیادہ ہے۔(2)

 ۔قوله وسن في رمضان عشرون ركعة بعد العشاء قبل الوتر وبعده بجماعة۔۔۔وصرح المصنف بأنها سنة۔۔۔وأطلقه فشمل الرجال والنساء كما صرح به في الخانية والظهيرية۔۔۔وقول الجمهور علی ما في الكافي إن إقامتها بالجماعة سنة علی الكفاية(البحر الرائق، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، بیان لصلاۃ التراویح) ۔صرح ابن نجيم في شرح المنار بأن الإساءة أفحش من الكراهة ، وهو المناسب هنا لقول التحرير : وتاركها يستوجب إساءة : أي التضليل واللوم .وفي التلويح ترك السنة المؤكدة قريب من الحرام(رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، واجبات الصلاۃ)
 

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر825 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل