سوال: السلام علیکم!میں نے کھڑکیاں خریدی تھیں تیرہ لاکھ کی، اس میں سے پانچ لاکھ ادا کرچکا ہوں آٹھ لاکھ باقی ہیں جب کہ کھڑکیاں میرے پاس آچکی ہیں اوراب میرا زکوۃ ادا کرنے کا وقت آچکا ہے تو یہ آٹھ لاکھ روپے بھی زکوۃ میں شامل ہوں گے یا انہیں منہا کیا جائے گا؟
الجواب باسم ملهم الصواب
اگر یہ کھڑکیاں رہائشی مکان کی تعمیر میں لگانے کے لیے خریدی گئی ہیں تو ادا کردہ رقم کے علاوہ بقیہ رقم آپ پر قرض ہے۔ زکوٰۃ کی رقم سے یہ قرض منہا کرکے بقیہ رقم کی زکوٰۃ ادا کریں۔
حدیث شریف میں ہے:عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَقُولُ: هَذَا شَهْرُ زَكَاتِكُمْ، فَمَنْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَلْيَقْضِهِ، وَزَكُّوا بَقِيَّةَ أَمْوَالِكُمْ.(مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الزكاة، باب ما ذكر في خرص النخل) ترجمہ:’’حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے، فرمایا کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ فرما رہے تھے کہ یہ تمھاری زکوٰۃ کا مہینہ ہے، جس شخص پر قرض وغیرہ ہو، اسے ادا کرے پھر اس کے بعد تم لوگ اپنے بقیہ اموال کی زکوٰۃ نکالو‘‘۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر3969 :