لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023

سوال:السلام علیکم!اگر کوئی عورت ملازمت کرنا چاہے اور ٹیچر یا ڈاکٹر بننے کا شوق ہوتو کیا یہ غلط ہے؟ آج کل کے اس دور میں میری خواہش ہوتی ہے کہ میں اپنی بیٹی کو خاتون ٹیچر سے پڑھواؤں اور خاتون ڈاکٹر سے چیک اپ کرواؤں تو جب ہم آگے سے اپنی بچیوں کو پڑھنے ہی نہ دیں اور نہ ملازمت کرنے دیں تو کیا یہ مناسب ہے؟ اگر پردے کا انتظام ہو اور اسکول بھی دینی تعلیم دیتا ہو تو کیا ایسی جگہ بھی ملازمت کرنا جائز نہ ہوگا؟

الجواب باسم ملهم الصواب

خواتین اگر میڈیکل سائنس، حکمت یا ہوم اکنامکس کی تعلیم اس غرض سے حاصل کریں کہ ان علوم کو مشروع طریقے پر عورتوں کی خدمت کے لیے استعمال کریں گی تو ان علوم کی تحصیل میں بذاتہ کوئی حرمت اور کراہت نہیں، بشرطیکہ ان علوم کی تحصیل اور ان کے بعد ان کے استعمال میں پردے اور دیگر احکام شریعت کی پوری رعایت رکھی جائے، اگر کوئی خاتون ان تمام احکام کی رعایت رکھتے ہوئے یہ علوم حاصل کرے تو اس کی اجازت ہوگی۔اسی طرح اگر اسکول میں کوئی خاتون دینی ماحول میں تعلیم حاصل کرے اور پھر لڑکیوں کو شریعت کے احکامات کی پابندی کے ساتھ تعلیم دے تو ایسی صورت میں اس کے لئے تعلیم دینا یا ملازمت کرنا بھی جائز ہے۔

(الف) والطبيب إنما يجوز له ذلك إذا لم يوجد امرأة طبيبة فلو وجدت فلا يجوز له أن ينظر لأن نظر الجنس إلى الجنس أخف وينبغي للطبيب أن يعلم امرأة إن أمكن. (البحر الرائق، كتاب الكراهية، فصل في النظر واللمس)

(ب) فإن لم توجد وخافوا عليها أن تهلك أو يصيبها وجع لا تحتمله يستروا منها كل شيء إلا موضع العلة ثم يداويها الرجل. (رد المحتار، كتاب الحظر والاباحة، فصل في النظر والمس)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4158 :

لرننگ پورٹل