سوال:السلام علیکم! مسجد کے صحن میں کوئی کھیل کھیلنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ مثال کے طور پر بیڈمنٹن کھیلنا، خاص طور پر جب کے صحن کچا ہے اور خالی پڑا ہوا ہے۔ یعنی کہ نماز وغیرہ صحن کے اگلے حصے میں یا اندر ادا کی جاتی ہے تو بقیہ صحن میں کھیل کا حکم کیا ہو گا؟
الجواب باسم ملهم الصواب
احاطہ ٔمسجد میں جس حصے کو نماز کے لیے مختص کردیا گیا ہو شرعی مسجد کہا جاتا ہے، چاہے مسجد کا ھال ہو ،برآمدہ ہو یا صحن، اس میں کھیل کود کرنا شرعاً جائز نہیں ہے کیونکہ مسجد عبادت یعنی نماز، ذکر اور تلاوت کی جگہ ہے، یہ کھیل کود کی جگہ نہیں ہے۔ لہٰذا مسجد کی حدود میں کھیل کود سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔البتہ احاطۂ مسجد میں کوئی خالی جگہ ہو جو شرعی مسجد میں داخل نہیں ہے بلکہ آئندہ کے منصوبے کے لیے خالی ہے، تو وہاں مسجد کے متعلقہ لوگ معمولی درجہ کی ورزش کے لیے کچھ اس طرح کھیل کود کرے، جس سے مسجد کی بے حرمتی لازم نہ آئے تو شرعاً اس کی گنجائش ہوگی۔
(و) أما (المتخذ لصلاة جنازة أو عيد) فهو (مسجد في حق جواز الاقتداء) وإن انفصل الصفوف رفقا بالناس (لا في حق غيره) به يفتی نهاية (فحل دخوله لجنب وحائض) كفناء مسجد ورباط ومدرسة ومساجد حياض وأسواق لا قوارع. وفي الشامية: (قوله كفناء مسجد) هو المكان المتصل به ليس بينه وبينه طريق، فهو كالمتخذ لصلاة جنازة أو عيد فيما ذكر من جواز الاقتداء وحل دخول لجنب ونحوه كما في آخر شرح المنية. (الدر المختار مع الرد، کتاب الصلاة)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر3768 :