میری بیوی اپنے بھائی کے گھر ملنے کےلیے ٹیکسلا گئی، جب وہاں پہنچی تو اس نے مجھ سے مطالبہ کیاکہ اگر تو میانوالی یا قمرشانی جگہ لے تومیں آؤں گی ، اگر جلال پور میں لےگا تو میں نہیں آتی۔ میں نے کہا کہ اگر تجھے منانے میں یا میری ماں یا میرا بھائی یا کوئی بھی میری طرف سے تیری ماں یا تیرے بھائی یا بہن کے پاس گئے تو میری طرف سے تمہیں طلاق ہوگی، میں حلفًا کہتا ہوں کہ میں نے یہ الفاظ صرف ایک مرتبہ کہے ہیں۔ اس واقعہ سے قبل بھی میں ایک طلاق دے چکا ہوں۔طلاق کو ان الفاظ (میری طرف سے طلاق ہوگی) کے ساتھ معلق کرنے سے طلاق ہوگی یا دھمکی طلاق ہے؟ اس مسئلہ میں میری رہنمائی فرمائیے۔
الجواب باسم ملهم الصواب
پہلی طلاق جس کا سوال میں ذکر ہے، اس سے عدت میں رجوع ہوچکا تھا یا دوبارہ نکاح ہوا ہے، بہرحال اگر دوسری طلاق معلق کرتے وقت دونوں کا نکاح برقرار ہے تو معلق طلاق کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کے بعد شرط پائی گئی تو اس سے دوسری طلاق واقع ہوئی ہے اور اگر شرط نہیں پائی گئی تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔
وإذا أضافه إلی الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلی ملك والإضافة إلی سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلی الملك (الفتاوی الهندية، كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4335 :