لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023

سوال نمبر۱:والدین کی وراثت میں ایک بھائی اور دو بہنوں کے درمیان سو روپے کس طرح سے تقسیم کرنا ہے؟

سوال نمبر۲: اگر غیر شادی شدہ بھائی کا انتقال ہو چکا ہے اور اس کی وراثت میں ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں تو ان کے درمیان سو روپے کی تقسیم کیسے ہوگی؟ ان  ایک بھائی ، دو بہنوں میں ایک غیر شادی شدہ ہے۔

الجواب باسم ملهم الصواب

۱۔ صورت مسئولہ میں بوقت انتقال والدین ملکیت میں منقولہ وغیر منقولہ جائیداد، نقدی سونا چاندی اور چھوٹا بڑا جو بھی سامان تھا، حتی کہ سوئی دھاگہ سب مرحومین کا ترکہ ہے، اگر والدین کا انتقال ہو جائے اور ورثاء میں صرف ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہوں تو ان کے درمیان میراث ایسے تقسیم ہو گی کہ سب سے پہلے اس میں سے کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالا جائے، اس کے بعد مرحوم کے ذمے کسی کا قرض ہو تو کل مال سے اس کو ادا کیا جائے، اس کے بعد مرحوم نے کسی غیر وارث کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو تہائی مال   کی حد تک اس پر عمل کیا جائے، اس کے بعد بقیہ مال کے چار حصے بنا کر دو حصے بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہرایک بیٹی کو ملے گا یعنی سو روپے میں سے پچاس روپے بیٹے کو اور پچیس پچیس روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

 ورثاء بهائی   بهن بهن 
 حصص  2  1  1
 فيصد  50  25  25

۲۔اس صورت میں بھی میراث مذکورہ طریقے کے مطابق ہی تقسیم ہو گی۔

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4323 :

لرننگ پورٹل