لاگ ان
پیر 28 شعبان 1444 بہ مطابق 20 مارچ 2023
لاگ ان
پیر 28 شعبان 1444 بہ مطابق 20 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
پیر 28 شعبان 1444 بہ مطابق 20 مارچ 2023
پیر 28 شعبان 1444 بہ مطابق 20 مارچ 2023

سوال نمبر۱:کیا جمعہ کا خطبہ فرض ہے ؟ اگر فرض ہے تو خطبہ کے اختتام پر یا درمیان میں جماعت میں شامل ہونا کیسا ہے؟

سوال نمبر۲: اگر جمعہ کی پہلی رکعت چھوٹ جائے تو نمازی جمعہ کی دورکعت فرض ادا کرے گا یا ظہر کی چار رکعت؟

الجواب باسم ملهم الصواب

۱۔ خطبہ دینا نماز جمعہ کے قیام کے لیے شرط ہے، لیکن ہر مقتدی کے لیے خطبہ میں حاضر ہونا شرط نہیں۔ چنانچہ جمعہ کی نماز کے لیے اگر خطبہ کہا جا چکا ہو تو نماز جمعہ درست ہوگی، اور جو شخص خطبہ کے بعد تاخیر سے نماز جمعہ میں حاضر ہوا ہو، اس کے لیے خطبہ سنے بغیر بھی نماز جمعہ میں شامل ہونا جائز ہوگا۔ البتہ جب خطبہ کہا جا رہا ہو تو خاموشی سے خطبہ کو سننا حاضرین پر واجب ہے۔

۲۔ جمعہ کی پہلی رکعت چھوٹ جائے تو دوسری رکعت میں امام کے ساتھ شامل هو جائے، اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو کر جمعہ کی ایک رکعت پڑھ کر اپنی نماز مکمل کرے۔ ظہر کی نماز چار رکعات پڑھنا درست نہیں۔

(الف) وتشترط لصحتها (أي الجمعة) سبعة أشياء…(و) الرابع (الخطبة فيه). (مجمع الأنهر، كتاب الصلاة، باب الجمعة)

(ب) أنّ المقتدي بالإمام تصح جمعته وإن لم يدرك الخطبة .(بدائع الصنائع، كتاب الصلاة)

(ج) ألا تری إلی صحتها من المقتدين الذين لم يشهدوا الخطبة. (البحر الرائق، كتاب الصلاة)

(د) قال (ومن أدرك الإمام يوم الجمعة) إذا أدرك الإمام في صلاة الجمعة راكعا في الركعة الثانية فهو مدرك لها بالاتفاق، وإن أدركه بعدما رفع رأسه من الركوع فكذلك عند أبي حنيفة وأبي يوسف وبنی عليها الجمعة لقوله – صلی الله عليه وسلم – «ما أدركتم فصلوا، وما فاتكم فاقضوا» إذ لا شك أن مراده ما فاتكم من صلاة الإمام بدليل قوله «ما أدركتم فصلوا» فإن معناه من صلاة الإمام، والذي فات من صلاة الإمام هو الجمعة فيصلي المأموم الجمعة. (رد المحتار مع الدر، كتاب الصلاة)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4231 :

لرننگ پورٹل